اسپین میں ایبولا کی شکار نرس ’صحت یاب‘
20 اکتوبر 2014اسپین کی حکومت نے اتوار کو طبی معائنے کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نرس ٹریسا رومیرو اب ایبولا کے وائرس سے بالکل پاک ہیں۔ انہیں چھ اکتوبر کو دارالحکومت میڈرڈ کے کارلوس سوم ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
اسپین میں ایبولا کی نگرانی کے لیے ذمہ دار ایک خصوصی کمیٹی نے کہا ہے کہ رومیرو کے طبی معائنے کے نتائج منفی آئے ہیں۔ اس کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی تصدیق کے لیے ایک مرتبہ پھر ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔
رومیرو کے شوہر خاویئر لیمون کو بھی ایبولا کے خدشے کے تحت ایک ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے اتوار کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا: ’’آج میں بہت خوش ہوں کیونکہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ٹریسا نے بیماری کو شکست دے دی ہے۔‘‘
رومیرو کے ایبولا میں مبتلا ہونے کے بعد خاویئر لیمون سمیت ان کے ساتھ رابطے میں آنے والے چودہ افراد کو بیماری میں مبتلا ہونے کے خدشے کے تحت ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ خصوصی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان افراد میں کسی میں ابھی تک ایبولا کی کوئی علامت دکھائی نہیں دی۔
رومیرو کی ایک دوست ٹریسا میسا نے ان سے ٹیلی فون پر بات کرنے کے بعد ہسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’ہم دونوں رو دیں، ہنسنے بھی لگیں (نتائج منفی آنے کی خبر سننے پر)۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’اب وہ گھر جانا چاہتی ہیں ۔۔۔ وہ تقریباﹰ ٹھیک ہو چکی ہیں اور اچھی طرح کھا پی رہی ہیں۔‘‘
رومیرو کو افریقہ سے باہر ایبولا کے وائرس میں مبتلا ہونے والی پہلی فرد قرار دیا جا چکا ہے۔ اس وائرس کے نتیجے میں رواں برس اب تک ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘
چوالیس سالہ رومیرو اسپین کے دو مشنریوں کے علاج کے دوران ایبولا میں مبتلا ہو گئی تھیں۔ ان دونوں مشنریوں کو افریقہ میں قیام کے دوران یہ بیماری لگی تھی۔ بعدازاں انہیں اسپین لایا گیا جہاں علاج کےدوران وہ ہلاک ہو گئے۔
میسا کے مطابق رومیرو نے ان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ ایبولا میں مبتلا ہونے کے بعد اپنی زندگی کے لیے لڑی ہیں۔