افراد اور شہر گرمی کی حدت کو کیسے شکست دے سکتے ہیں؟
گلوبل وارمنگ کے سبب دنیا کے مختلف خطوں میں گرمی میں اضافہ اب معمول کی بات بن گیا ہے۔ سائنسدانوں کے بقول مستقبل میں موسم گرما زیادہ طویل اور جھلسا دینے والا ہو جائے گا۔ تو پھر اس گرمی سے بچاؤ کا طریقہ کیا ہے؟
شہر کو سفید رنگ سے پینٹ کریں
موسم گرما کے آگ برساتے سورج سے بچنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اپنی چھتوں اور دیواروں کو سفید رنگ سے روغن کر لیا جائے۔ سیاہ رنگ کی دیواریں سورج کی حدت کو سب سے زیادہ جذب کرتی ہیں جس کے نتیجے میں گھر تندور کی طرح دہکنے لگتا ہے۔ ہلکے رنگوں سے پینٹ کی گئی دیواریں اور چھتیں تقریباﹰ اسّی فیصد تک سورج کی شعاعوں کو واپس پلٹا دیتی ہیں۔ جس سے اندرونی سطح پر گرمی کم ہو جاتی ہے۔
جھیلوں اور دریاؤں کی موجودگی
جھیلیں، دریا اور نہریں کسی بھی مقام کے درجہ حرارت کو نیچے لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پانی کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ درجہ حرارت میں تبدیلیوں کے ساتھ بہت جلد موافقت اختیار نہیں کرتا اور اسی لیے اپنے اندر حرارت یا خنکی کا ایک خاص ٹمپریچر برقرار رکھتا ہے۔ شہری علاقوں میں جہاں جھیلوں کے لیے بہت زیادہ جگہ مختص نہیں کی جا سکتی، یہ کام چشموں سے بھی لیا جا سکتا ہے۔
شہروں میں سبزہ بڑھائیں
شہروں میں گرمی کا زور کم کرنے کے لیے ایک سادہ طریقہ زیادہ سے زیادہ شجر کاری کرنا ہے۔ یہ درخت ہی ہیں جو سایہ بھی دیتے ہیں اور اپنے پتوں سے آبی بخارات خارج بھی کرتے ہیں جس سے درجہ حرارت کم کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔
پارک اور باغات
جرمن شہر میونخ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ایک جائزے کے مطابق کئی چھوٹے چھوٹے پارک صرف ایک بہت بڑے پارک کی نسبت شہر کو ٹھنڈا رکھنے میں زیادہ معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہ اس لیے کہ ایک بڑے پارک کا دائرہ اثر ایک ہی مقام تک محدود رہتا ہے جبکہ کئی چھوٹے پارک اپنے ارد گرد کے کئی مقامات کو معتدل درجہ حرارت پر لا سکتے ہیں۔
گھر کی چھت پر باغ
اگر آپ اپنے گھر کی چھت کو سفید رنگ روغن نہیں کرانا چاہتے تو پھر انہیں سبز رنگ دیں یا پر چھت پر گارڈن بنائیں۔ اس سے بھی مجموعی طور پر شہروں کا درجہ حرارت کم ہونے میں مدد ملے گی۔
باغ میں مرچیں لگانا نہ بھولیں
اپنے باغ میں مرچوں کے پودے لگانا نہ بھولیں۔ کوئی مانے یا نہ مانے حقیقت یہی ہے کہ مرچ مصالحے جسمانی درجہ حرات کو معتدل رکھتے ہیں۔ اور وہ اس طرح کہ انہیں کھانے سے پسینہ آتا ہے جس سے جسم کا ٹمپریچر کم ہوتا ہے اور گرمی نہیں لگتی۔
آئس کریم نہیں بلکہ گرما گرم چائے
موسم زیادہ گرم ہو تو آئس کریم یا پھر ٹھنڈے مشروبات پینے کو جی چاہتا ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشیا گرمی کا توڑ نہیں بلکہ فضا میں بڑھتے ٹمپریچر کے ساتھ گرم چائے پینا موزوں ہے۔ دلیل پھر وہی یعنی چائے پینے سے پسینہ آئے گا اور جسم کو گرمی کم لگے گی۔