افریقی ملک نائجیریا میں صدارتی الیکشن
16 اپریل 2011رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق نائجیریا میں صدر گڈلک جوناتھن کا آج ہفتے کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کا امکان زیادہ ہے۔ صدر جوناتھن کوسابق فوجی حکمران محمد بوہاری کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا ضرور ہے۔ صدر جوناتھن اگر اس الیکشن میں کامیاب ہو گئے تو وہ تیل کی دولت سے مالا مال نائجر ڈیلٹا سے صدر منتخب ہونے والے پہلے صدر ہوں گے۔ اسی ڈیلٹا میں حکومت مخالف مسلح تحریک بھی جاری ہے۔
حالیہ پارلیمانی انتخابات میں صدر کی پارٹی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو توقع سے کم ووٹ ملے تھے۔ اس تناظر میں اپ سیٹ کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ سن 1999 کے بعد سے نائجیریا میں تمام صدر اسی جماعت کے پلیٹ فورم سے منتخب ہوتے چلے آئے ہیں۔ اس مناسبت سے بھی ان کی جیت یقینی بتائی جاتی ہے۔ نائجیریا کے سابق صدر Umaru Yar'Adua کے وہ نائب صدر تھے اور ان کی رحلت کے بعد ہی وہ منصب صدارت پر فائز ہوئے تھے۔
گڈ لک جوناتھن کے اصل حریف سابق فوجی جرنیل محمد بوہاری ہیں۔ ان کا تعلق نائجیریا کے مسلمان شمالی حصے سے ہے۔ وہ دسمبر 1983 سے اگست 1985 تک نائجیریا کے فوجی صدر رہ چکے ہیں۔ وہ ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں برسراقتدار آئے تھے اور ایک دوسری بغاوت کے نتیجے میں منصب سے فارغ کردیے گئے تھے۔
بوہاری کی سیاسی جماعت کانگریس فار پروگریسو چینج ایک نئی سیاسی پارٹی ہے لیکن اس نے حالیہ پارلیمانی الیکشن میں اچھے ووٹ حاصل کر کے سیاسی ماہرین کو حیران کردیا تھا۔ سابق فوجی حکمران بوہاری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سخت منتظم ہیں۔ پارلیمانی انتخابات کی طرح صدارتی الیکشن میں بھی ملک کے اندر سے کرپشن کا خاتمہ ان کا بڑا نعرہ ہے۔ شمالی حصے میں ان کو بہت بڑی تعداد میں ووٹ ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
ان دونوں اہم امیدواروں کے علاوہ دو اور سیاسی لیڈران بھی صدارتی الیکشن میں شریک ہیں۔ ان میں انسداد کرپشن کے شعبہ کے سابق چیف نُوہُو رَبادُو اور کانو صوبے کے گورنر ابراہیم شیکراؤ ہیں۔ نُوہُو رَبادُو کا گڑھ جنوبی مغربی علاقہ ہے۔ بوہاری اور نُوہُو ربادُو کے درمیان الیکشن حکمت عملی کی بات چیت ناکام ہو گئی تھیں۔ ان کی الیکشن میں موجودگی کا یقینی فائدہ صدر گڈ لک جوناتھن کو ہو گا کیونکہ ان کے مخالفین کے ووٹ تقسیم ہو سکتے ہیں۔
صدارتی الیکشن کے موقع پر دو بم دھماکوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ دونوں دھماکے ملک کے شمال مشرقی حصوں میں ہوئے ہیں۔ نائجیریا میں اسی ماہ کے آخری دنوں میں تمام صوبوں کے گورنروں کا الیکشن بھی ہو گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین