افغانستان: سب سے بڑے ٹی وی چینل کے ملازمین پر طالبان کا حملہ
21 جنوری 2016آج جمعرات کے روز طالبان کے اُس خود کُش حملے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی، جو ایک ٹیلی وژن چینل کے ملازمین کی بس پر کیا گیا تھا۔ اِس حملے میں ٹیلی وژن چینل طُلوع کے سات ملازمین مارے گئے اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ مذمت کرنے والوں نے اِس حملے کو آزادئ رائے پر حملہ قرار دیا ہے۔ طالبان نے گزشتہ برس اکتوبر میں طُلوع نامی ٹیلی وژن چینل پر حملے کی دھمکی دی تھی۔ یہ چینل اِس وقت افغانستان کا سب سے بڑا اور مقبول ترين چینل خیال کیا جاتا ہے۔
خود کش بمبار ایک منی بس پر سوار تھا اور جب طُلوع ٹی وی کے ملازمین کی بس روسی سفارتخانے کی عمارت کے پاس پہنچی تو اُس نے منی بس کو اُس سے ٹکرا دیا۔ ابتداء میں یہ خیال کیا گیا تھا کہ خود کُش حملے کا نشانہ روسی سفارتخانہ ہو سکتا ہے۔ حملے کے فوری بعد طالبان نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی اور اِس کا ہدف ٹی وی کی بس کو قرار دیا۔ شدت پسند تنظیم طالبان نے طُلوع ٹی وی چینل کو ایک جاسوس چینل قرار دے رکھا ہے۔ اِس بیان میں عسکریت پسند تنظیم کے ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹیلی وژن چینل کے ملازمین کی بس اور اُس کے راستے کی مسلسل نگرانی کے بعد حملہ کیا گیا۔
افغانستان کے دو ٹیلی وژن چینلوں نے گزشتہ برس ستمبر میں شمالی شہر قندوز پر طالبان کے حملے کے دوران بہت زیادہ رپورٹنگ کرتے ہوئے وہاں پر طالبان کی کارروائیوں کی عکس بندی کے بعد اُسے مسلسل نشر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ یہی بات طالبان کو ناگوار گزری تھی۔ قندوز پر طالبان کا قبضہ تین دن تک جاری رہا تھا اور امریکی فضائی فورس کی مدد سے افغان فوج شہر پر دوبارہ قابض ہونے میں کامیاب ہوئی تھی۔ خود کش حملے کے بعد افغان صحافی اِس معاملے پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں کہ مستقبل میں آیا طالبان کی مسلح سرگرمیوں اور کارروائیوں کی رپورٹنگ کی جائے۔
طلوع ٹی وی چینل ایک پرائیویٹ چینل ہے اور اِس کی نگران کمپنی موبی گروپ ہے۔ اِس گروپ کا دفتر دبئی میں ہے۔ یہ ٹی وی چینل افغانستان میں انتہائی مقبول ہے۔ اس چینل پر خبروں، حالاتِ حاضرہ کے علاوہ طویل دورانیے کے سلسلہ وار سیریل بھی نشر کیے جاتے ہیں۔ سن 2012 میں میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈاک نے بھی اِس چینل کے کچھ شیئرز خرید لیے تھے۔ افغانستان میں طلوع چینل کے علاوہ ایک اور چینل ’ون ٹی وی‘ بھی بہت مقبول ہے۔ اِس چینل کو بھی طالبان نے حملے کی دھمکی دے رکھی ہے۔