’افغانستان علاقائی سکيورٹی کانفرنس ميں شرکت نہيں کرے گا‘
2 جون 2014افغان صدارتی محل کی طرف سے جاری کردہ بيان کے مطابق صدر حامد کرزئی کی صدارت ميں اتوار يکم جون کے روز دارالحکومت کابل ميں منعقدہ نيشنل سکيورٹی کونسل کے اجلاس ميں ’پاکستانی فوج کی طرف سے راکٹ حملوں ميں اضافے‘ کی شديد مذمت کی گئی ہے۔ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ حملوں کا مقصد افغانستان ميں چودہ جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے ميں خلل ڈالنا ہے۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ظاہر عظيمی نے کہا ہے کہ پاکستانی ہيلی کاپٹروں نے سرحد پار کرتے ہوئے افغانستان کے مشرقی صوبہ کنڑ ميں پروازيں کيں۔ ادھر مقامی ليڈان نے دعوی کيا ہے کہ حاليہ دنوں کے دوران پاکستانی حدود سے داغے جانے والے راکٹوں سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور چاليس ديگر زخمی ہو گئے۔
قبل ازيں پاکستانی حکام کے مطابق سرحد پار ہمسایہ ملک افغانستان سے آنے والے طالبان نے گزشتہ ہفتے کے دن شمال مغربی پاکستان میں فوج کی کم از کم دو چوکیوں پر حملے کیے اور ایک فوجی کو ہلاک کر دیا۔ پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی میں سولہ عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
افغانستان کے صدارتی دفتر سے اتوار يکم جون کو جاری کردہ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ افغان نيشنل سکيورٹی کونسل اس سلسلے ميں وزارت خارجہ کی مدد سے ’شديد تحفظات‘ کا اظہار کرے گی اور احتجاج کے طور پر چار جون کو پاکستان ميں ہونے والی علاقائی سکيورٹی کانفرنس ميں افغان دفاعی اہلکار شرکت نہيں کريں گے۔ کونسل نے اس معاملے پر امريکی رد عمل کی عدم موجودگی پر بھی تحفظات کا اظہار کيا اور واشنگٹن کی خاموشی کو دونوں ممالک کے مابين طے پانے والے طويل المدتی اسٹريٹيجک معاہدے کی خلاف ورزی قرار ديا۔
يہ امر اہم ہے کہ پاکستان پر ايک عرصے سے افغانستان ميں دخل اندازی کا الزام عائد کيا جاتا ہے۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق ايسی مبينہ کوششوں کا مقصد خطے ميں اپنے روايتی حريف بھارت کے مقابلے ميں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششيں ہو سکتی ہيں۔ پاکستان اور افغانستان کے درميان 2,250 کلوميٹر طويل سرحد ہے۔ سرحد کے دونوں اطراف سے جنگجو اکثر اوقات سرحد پار حملے کرتے رہتے ہيں اور اسی سبب کابل اور اسلام آباد کے تعلقات ميں بھی کشيدگی پائی جاتی ہے۔