افغانستان مرکزی بینک اسکینڈل، امریکی مشیر پر پابندی
21 جولائی 2011بدھ کے روز ایک امریکی واچ ڈاگ نے لکھا ہے کہ افغان بینک ریگولیٹرز کی تربیت کرنے والے مشیر ہربرٹ رچرڈسن کے خلاف بینک میں روز بروز نفرت بڑھتی جا رہی تھی۔ قبل ازیں رچرڈسن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی امداد کے اربوں ڈالر افغانستان میں کرپشن اور منشیات کی فروخت کی نذر ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق امریکی امداد عسکریت پسندوں کے ہاتھ بھی لگی ہے۔
افغانستان کے لیے اس خصوصی امریکی انسپکٹر جنرل کا کام منی لانڈرنگ اور دیگر مالیاتی جرائم کی نشاندہی کرنا بتایا گیا ہے۔ اس خصوصی انسپکٹر جنرل کی تعیناتی کانگریس کی طرف سے کی گئی تھی تاکہ افغانستان کے لیے امریکی امداد کے خرچ کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔ امریکی حکومت افغانستان میں اداروں کی تشکیل نو کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر چکی ہے۔ اس انسپکٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق کانگریس 2002ء کے بعد سے 70 بلین ڈالر افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کر چکی ہے۔
ہربرٹ رچرڈسن کے مطابق نہ تو امریکہ اور نہ ہی افغانستان کی طرف سے کوئی ایسا لائحہ عمل اختیار کیا گیا ہے کہ امدادی رقم عسکریت پسندوں کے ہاتھ نہ لگے۔ خصوصی امریکی مشیر نے کہا ہے کہ ایسے اقدامات کیے جانا ضروری ہیں کہ امریکی امداد عسکریت پسندوں کے ہاتھ نہ لگے۔ افغان سینٹرل بینک گزشتہ ماہ سے تنازعے کا شکار ہے۔ ایک ماہ قبل امریکی شہریت رکھنے والے افغان بینک کے چیئرمین عبدالقدیر فطرت نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ افغان دارالحکومت میں قائم ایک نجی ’کابل بینک‘ میں 467 ملین ڈالر کی بدعنوانیوں اور غبن کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کی تحقیقات کرنا چاہتے تھے جبکہ حکومتی شخصیات کی طرف سے مسلسل مداخلت کی جا رہی تھی اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔
مئی میں افغان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے فطرت نے کہا تھا کہ کابل بینک میں غبن اور بدعنوانی کے ان معاملات میں صدر حامد کرزئی کے قریبی رشتہ دار اور رفقاء بھی ملوث ہیں۔ کابل بینک سن 2004 میں پوکر کے بین الاقوامی کھلاڑی شیر خان فرنود نے قائم کیا تھا۔ اس بینک میں صدر حامد کرزئی کے بھائی محمود کرزئی اور افغان نائب صدر مُحمد قاسم فہیم کے بھائی محمد حسین کا بھی حصہ ہے۔
قبل ازیں افغانستان کے مرکزی بینک نے کابل بینک کا انتظام اس وقت سنبھال لیا تھا، جب افغان صدر کے بھائی نے دبئی میں کابل بینک کا پیسہ استعمال کرتے ہوئے 900 ملین ڈالر کی رقم سے ایک بنگلہ خریدا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل