افغانستان میں امن کوششوں کے لیے پاکستان سے مزید طالبان رہا
1 جنوری 2013پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے جاری مصالحتی عمل کو تقویت دینے کے لیے پاکستان نے مزید اہم آٹھ طالبان قیدیوں کو رہائی دے دی ہے۔ وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کی درخواست پر اٹھارہ مقید طالبان کو رہا کیا تھا۔ اعلیٰ امن کونسل افغانستان میں مزاحمت کاروں کے ساتھ بات چیت کے جاری رکھے ہوئے ہے۔
جن قیدیوں کی رہائی کا اعلان پیر کے روز پاکستانی وزارت خارجہ نے کیا ہے، ان میں طالبان دور کے وزیر انصاف نور الدین ترابی کے علاوہ ایک اور سابق وزیر ملا اللہ داد طبیب کے نام بھی شامل ہے۔ ملا اللہ داد طبیب ڈپٹی کمیونیکشن منسٹر تھے۔ افغانستان سے طالبان کے ایک فیلڈ کمانڈر نے نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ طالبان دور حکومت میں نورالدین ترابی کو ملا عمر کا رائٹ ہینڈ خیال کیا جاتا تھا۔
جن تین گورنروں کو رہائی دی گئی ہے، ان میں عبدالباری، ملا داؤد جان اور میر احمد گُل شامل ہیں۔ عبدالباری ہلمند کے سابق گورنر تھے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بقیہ رہا ہونے والے تین افراد کی شناخت نہیں بتائی گئی۔ طالبان کے ایک نمائندے نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ رہائی پانے والوں میں طالبان لیڈر ملا عمر کے خصوصی محافظ ملا محمد اعظم بھی شامل ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ رہائی پانے والے طالبان نے افغانستان جانے کا فیصلہ کیا ہے یا وہ پاکستان میں مزید کچھ دیر قیام کرنا چاہتے ہیں۔
کابل میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے بھی آٹھ طالبان کی رہائی پر نام مخفی رکھتے ہوئے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد کی رہائی سے امن مذاکرات پر انتہائی مثبت اثرات کی توقع ہے۔ حکومتی اہلکار کا یہ بھی خیال ہے کہ ان افراد کا فیلڈ کمانڈروں پر گہرہ اثر رہا ہے کیونکہ گرفتاری سے قبل کئی فیلڈ کمانڈر انہی رہنماؤں سے حکم لیا کرتے تھے۔ پاکستان سے رہائی پانے والے طالبان قیدیوں کی تصدیق افغانستان میں متحرک طالبان کی جانب سے سامنے آ گئی ہے۔
پاکستان میں افغان طالبان قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ انہی کے دورے کے دوران طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ پاکستان نے ابھی تک طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر کو رہا نہیں کیا ہے۔ افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل ان کوششوں میں ہے کہ گیارہ سال سے جاری پرتشدد فضا کا کسی طور خاتمہ کیا جا سکے۔ اعلیٰ امن کونسل کا خیال ہے کہ پاکستان سے رہائی پانے والے اہم طالبان رہنماؤں کی مدد سے مذاکراتی عمل کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے خون خرابے کے سلسلے کو روکا جا سکتا ہے۔
(ah / ai (dpa, Reuters