افغانستان کے آئندہ صدر کے انتخاب کا دوسرا مرحلہ جون میں
15 مئی 2014افغانستان کا آئندہ صدر کون ہو گا، اس امر کا فیصلہ الیکشن کے دوسرے مرحلے کے بعد ہی ہو سکے گا جس میں سابق افغان وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ اور ورلڈ بینک کے ایک سابق ماہر اقتصادیات اشرف غنی ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔
افغانستان کے آزاد الیکش کمیشن (آئی ای سی) کے سربراہ احمد یوسف نورستانی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا،" ایک تفصیلی جائزے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقابلے کے دو امیدواروں میں سے کوئی بھی 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل نہیں کر سکا۔ اس لیے الیکشن کا دوسرا راؤنڈ منعقد ہوگا" ۔
2002 ء میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک صدارتی منصب پر فائض رہنے والے حامد کرزئی کا جانشین کون ہوگا اس کا فیصلہ پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج سے نہیں ہو سکا۔ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں تمام آٹھ امیدواروں میں سے کسی ایک کو بھی 50 فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں ملے تھے۔ کوئی بھی اُمیدوار واضح برتری حاصل نہیں کر پایا تھا جس کے بعد فاتح کا فیصلہ انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ پر رکھ دیا گیا۔
الیکشن میں مقابلہ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے مابین سخت محسوس کیا گیا اور دوسرے مرحلے کی ووٹنگ سے بھی یہی توقع کی جا رہی ہے کہ یہ دونوں امیدواروں کے مابین مقابلہ کانٹے کا ہوگا۔ ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 44.9 فیصد اور اشرف غنی احمد زئی کو 31.5 فیصد ووٹ ملے تھے۔
14 جون کی ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرنے والے نئے صدر کو بہت سے محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ ملک میں پہلی بار اقتدار کی جمہوری منتقلی ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب عشروں سے جنگ کے شکار اس ملک میں تعینات 51 ہزار فوجیوں پر مشتمل امریکی قیادت والی غیر ملکی فورسز کا انخلاء ہوگا۔ دوسری جانب ملک کی اقصادیات تباہ حال ہے اس کا دار ومدار غیر ملکی امداد پر ہے، جس میں روز بروز کمی واقع ہو رہی ہے۔ ایسے میں ملکی اقتصادیات کو تقویت پہنچانا اور مالی مسائل حل کرنا نئے صدر کو درپیش چیلنجز میں سے ایک ہے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کی طرف سے افغانستان میں صدارتی انتخابات کے انعقاد کا خیر مقدم کیا گیا تاہم الیکشن اہلکاروں کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ انتخابات کے دوران دھاندلیوں کے تمام تر الزامات کی بالکل واضح اور کُھلے طریقے سے چھان بین کروائیں۔ ماہرین خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ گزشتہ ہفتے افغانستان میں صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں ناکام ہونے والے اہم امیدوار زلمے رسول کی طرف سے دوسرے اور حتمی مرحلے میں سابق وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ کی حمایت کا اعلان انتخابات کے دوسرے اور حتمی مرحلے پر اثرات مرتب کر سکتا ہے۔