افغان صدارتی اليکشن ميں مبينہ دھاندلی، ملک گير احتجاج
21 جون 2014افغانستان کے سابق وزير خارجہ اور صدارتی اميدوار عبداللہ عبداللہ نے اپنے سياسی حريف اشرف غنی، ملک کے موجودہ صدر حامد کرزئی اور اليکشن حکام پر الزام عائد کيا ہے کہ انہوں نے صدارتی اليکشن کے دوسرے مرحلے ميں دھاندلی کی ہے تاکہ عبداللہ عبداللہ کامياب نہ ہو سکيں۔ عبداللہ نے حال ہی میں يہ الزامات لگاتے ہوئے ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ بھی کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے کی رائے دہی ميں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ کافی بڑھا چڑھا کر پيش کيا گيا اور کئی صوبوں ميں تو اہل ووٹروں کی مجموعی تعداد سے بھی زيادہ ووٹ ڈالے گئے۔ افغان حکام کے مطابق دوسرے مرحلے کی ووٹنگ ميں سات ملين رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
عبداللہ عبداللہ کے حامی آج بروز ہفتہ کابل اور کئی ديگر شہروں ميں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہيں۔ سابق وزير خارجہ نے اپنے حاميوں پر زور ديا ہے کہ وہ پر امن رہيں۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ یہ احتجاج کتنے بڑے پيمانے پر کیا جائے گا يا اس ميں مجموعی طور پر تقریباﹰ کتنے شہریوں کی شرکت متوقع ہے۔
دريں اثناء اقوام متحدہ نے متنبہ کيا ہے کہ اگر صدارتی انتخابی اميدواروں نے قانونی طريقہ کار اور فريم ورک ترک کر کے اپنے حاميوں سے احتجاج کی اپيل کی، تو اس کے نتيجے ميں پرتشدد واقعات رونما ہو سکتے ہيں۔ اقوام متحدہ کے مطابق چند عناصر پہلے ہی سول نافرمانی کا ذکر بھی کر چکے ہیں۔
ادھر افغان صدر حامدر کرزئی نے عبداللہ عبداللہ کے ان مطالبات کی حمايت کی ہے، جن ميں يہ کہا گيا تھا کہ سياسی بے يقينی کے خاتمے کے ليے اقوام متحدہ سے مدد لی جائے۔کرزئی نے مزيد کہا کہ انتخابی عمل کے دوران تنازعات اور شکوک و شبہات کا اٹھنا قدرتی بات ہے۔ کرزئی کے اس بيان کو اس طرح بھی ديکھا جا رہا ہے کہ اس سے مظاہروں سے قبل شايد کشيدگی ميں کچھ کمی آئے۔
يہ امر اہم ہے کہ افغانستان ميں پانچ اپريل کو منعقدہ صدارتی اليکشن کے پہلے مرحلے ميں کوئی بھی اميدوار فيصلہ کن برتری حاصل نہیں کر سکا تھا۔ اليکشن ميں عبداللہ عبداللہ کو سب سے زيادہ 45 فيصد ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے قريب ترين حريف اشرف غنی کے حق ميں 31.6 فيصد ووٹروں نے رائے دی تھی۔ بعد ازاں سب سے زيادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اميدواروں میں سے کسی ایک کے انتخاب کے لیے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ چودہ جون کو ہوئی تھی۔ ان دنوں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور ابتدائی رپورٹوں کے مطابق غير متوقع طور پر اشرف غنی کو عبداللہ عبداللہ پر کافی سبقت حاصل ہے۔
عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ افغانستان ميں 2009ء ميں منعقدہ گزشتہ صدارتی انتخابات ميں بھی بڑے پيمانے پر دھاندلی ہوئی تھی اور اسی سبب وہ پچھلی بار بھی اليکشن ہار گئے تھے۔