افغان طالبان مسلسل ISI کے دباؤ میں:وال اسٹریٹ جرنل
7 اکتوبر 2010افغان طالبان کمانڈروں اور امریکی اہلکاروں کے حوالے سے اس امریکی روزنامے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلیجنس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کے اہلکار افغان باغیوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں اور انہیں زیادہ سے زیادہ حملے کرنے، جن کا ہدف عام شہری بھی ہیں، ہتھیار نہ ڈالنے اور امن مذاکرات کے خلاف مزاحمت کی ترغیب دے رہے ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے: ’’آئی ایس آئی اُن کمانڈروں کو گرفتار کرتی ہے، جو اُس کے احکامات بجا لانے سے انکار کرتے ہیں۔‘‘ اس بارے میں افغان صوبے کنڑ کے ایک کمانڈر نے وال سٹریٹ جرنل کو بیان دیتے ہوئے کہا: ’’آئی ایس آئی چاہتی ہے کہ ہم ہر کسی کا خون کریں۔ پولیس، فوجی، انجینئرز، اساتذہ اور شہری، ہر کسی کا۔ اس کا مقصد محض عوام کو ڈرانا دھمکانا ہے۔‘‘ اس کمانڈر نے اس امریکی اخبار کو مزید بتایا کہ جب اُس نے آئی ایس آئی کا کہا ماننے سے انکار کر دیا تو اسے گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
ادھر امریکی اہلکاروں نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا ہے کہ طالبان پر پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی کے دباؤ سے متعلق اسی قسم کی اطلاعات انہیں اُن باغیوں سے بھی ملی ہیں جو یا تو گرفتار کر لئے گئے ہیں یا جنہوں نے ہتھیار ڈال دئے ہیں۔
تاہم امریکی اہلکاروں نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ یہ امر ابھی واضح نہیں ہے کہ طالبان پر اس قسم کا دباؤ آئی ایس آئی کے سینئر اہلکاروں کی طرف سے ڈالا جاتا ہے یا اس خفیہ سروس کے نچلے درجے کے اہلکار طالبان عناصر کو زیر دباؤ لا رہے ہیں۔
چند لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان کے اس طاقتور ادارے کے چوٹی کے اہلکار اپنی ایجنسی میں اصلاحات لانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں اپنے ماتحت اہلکاروں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چند دیگر امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے اعلیٰ عہدیداروں کے کہنے پر ہی نچلی پوزیشنوں پر کام کرنے والے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
دفاعی شعبے کے ایک سینئر امریکی اہلکار نے وال سٹریٹ جرنل کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسے ایسے کوئی شواہد نظر نہیں آ رہے، جن سے ظاہر ہوتا ہو کہ پاکستانی فوج کا یہ خفیہ ادارہ اپنے کسی تنظیمی حصے پر کنٹرول کھو چکا ہے۔
مغربی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دباؤ کسی بھی سمت سے آ رہا ہو، اسے پاکستان کی طرف سے ایک ایسی کوشش سمجھا جاتا ہے، جس کا مقصد افغانستان میں اپنے اثر و رسوخ کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے برعکس افغان حکومت طالبان رہنماؤں کی طرف سے مذاکرات پر مبینہ آمادگی کے تاثر کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک