افغان مشن خاتمے کے قریب، اوباما کی طرف سے فوجیوں کی توصیف
26 دسمبر 2014ایک ایسے موقع پر امریکی صدر باراک اوباما نے ہوائی میں تعینات ملکی فوجیوں سے کرسمس کے دن اپنے خطاب میں ان کی غیر معمولی لگن اور قربانیوں کی تعریف کی۔
امریکی صدر باراک اوباما اور ان کا خاندان اس وقت اپنی آبائی ریاست ہوائی میں موجود ہے جہاں وہ چھٹیاں گزار رہے ہیں۔ کرسمس کی صبح اپنے خاندان کے ساتھ تحائف کے تبادلے کے بعد امریکی صدر اور ان کی اہلیہ مشائیل اوباما نے جمعرات کو دیر گئے ہوائی میں موجود فوجی اڈے یا ’میرین کور بیس‘ کا دورہ کیا۔
فوجی افسران اور ان کے خاندان جس وقت کرسمس کے روایتی خصوصی ڈنر سے لطف اندوز ہو رہے تھے تو صدر اوباما نے مائیکروفون سنبھالتے ہوئے امریکی فوجیوں کی ’غیرمعمولی خدمات‘ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہی خدمات کی بدولت امریکا افغانستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری افغان فورسز کے حوالے کرنے میں کامیاب رہا۔
اس موقع پر امریکی صدر نے حاضرین کی تالیوں کی گونج میں بتایا، ’’ہم 13 برس سے زائد عرصے سے مسلسل جنگ میں رہے ہیں۔ اگلے ہفتے ہم افغانستان میں اپنا جنگی مشن ختم کر دیں گے۔ ہمارے مرد اور خواتین فوجیوں کی غیر معمولی خدمات کے باعث افغانستان کو موقع ملا ہے کہ وہ اپنے ملک کی تعمیر خود کرے۔ ہم اب محفوظ ہیں۔ اب یہ دہشت گردانہ حملے کا ذریعہ نہیں بنے گا۔‘‘
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا جنگی مشن 31 دسمبر کو ختم ہو گا۔ مگر اس کے باوجود بھی غیر ملکی فوجیوں کی کچھ تعداد وہاں موجود رہے گی تاکہ طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف افغان فوج اور پولیس کو سپورٹ فراہم کی جا سکے۔
رواں ماہ کے آغاز میں کابل ایئرپورٹ پر پرچم نیچے کر دیے گئے تھے جو افغانستان میں امریکی سربراہی میں تعینات نیٹو فورسز کے جنگی کمانڈ سینٹر کو بند کیے جانے کی علامت تھی۔
تاہم اس بات پر ابھی تحفظات موجود ہیں کہ کیا افغان فورسز طالبان کی جانب سے حملوں میں اضافے کے تناظر میں ملکی سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھا پائیں گی یا نہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی سربراہی میں نیٹو کے قریب 12500 فوجی ابھی افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کے لیے افغانستان میں تعینات رہیں گے۔
امریکی صدر کا ہوائی میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگی فوجی مشن کے خاتمے کے باوجود، ’’ہمارے سامنے دنیا میں بعض بہت مشکل مشن موجود ہیں جن میں عراق بھی شامل ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج ابھی بھی دنیا بھر سے بحران کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔