الجزیرہ کے دو صحافیوں کی ضمانت پر رہائی
12 فروری 2015عدالت سے ضمانت پر رہائی کا فیصلہ الجزیرہ چینل کے آسٹریلین ملازم پیٹر گریسٹے کی رہائی اور ملک بدری کے تقریباً دو ہفتوں بعد سامنے آیا ہے۔ مصر میں چند ہفتے قبل ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے اور اُس کے تحت صدر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی مقید صحافی یا سزا کے مرتکب فرد کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کر سکتا ہے۔ جج حسن فرید نے ضمانت پر رہا ہونے والے مصری شہریوں کو پابند کیا ہے کہ حتمی فیصلے تک وہ وطن چھوڑ کر کسی اور ملک نہیں جا سکیں گے۔
جمعرات کو جیل سے ضمانت پر رہا ہونے والوں میں ایک محمد فہمی ہے۔ فہمی کینیڈین شہری ہیں اور انہوں نے حال ہی میں مصر اور کینیڈا کی شہریت میں سے مصری شہریت کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کینیڈین شہری کو ڈھائی لاکھ مصری پاؤنڈ کے عوض ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ اس کا امکان ہے کہ مصری شہریت ختم کرنے کے بعد فہمی کو بھی مصری حکام کسی بھی وقت کینیڈا ڈیپورٹ کر سکتے ہیں۔ عدالت میں پیشی کے وقت محمد فہمی اور بہار محمد عدالت میں موجود تھے۔
الجزیرہ ٹیلی وژن چینل کا تیسرا مقید ملازم بہار محمد ہے۔ بہار محمد کے پاس کوئی غیر ملکی شہریت نہیں ہے اور اِس طرح اُس پر ملک بدری کے قانون کا نفاذ نہیں ہوتا۔ اِس کے علاوہ گیارہ دوسرے طلبا بھی ہیں، جنہیں الجزیرہ کی معاونت اور اخوان المسلمون کی حمایت کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ ان طلبا اور بہار محمد کو عدالت نے بغیر کسی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کے مقدمے کی دوبارہ شنوائی کا آغاز 23 فروری سے ہو گا۔ مصر میں جمعرات ہفتے کا آخری دن ہوتا ہے اور امکان ایسا ہے کہ اب اُن کی رہائی اتوار کے روز ہی ممکن ہو سکے گی۔ اُسی دن عدالت سے ضمانت کا پروانہ جیل پہنچے گا اور اِن کو رہائی دی جائے گی۔
کینیڈین شہری محمد فہمی کی منگیتر نے ضمانت پر رہائی کے حکم پر گلوگیر آواز میں کہا کہ وہ فہمی کی رہائی پر بہت خوش ہے اور یہ اُس کے لیے اور محمد فہمی کے لیے دوسرے جنم کی طرح ہے۔ الجزیرہ سے منسلک صحافیوں نے تقریباً ایک سال جیل میں گزارا ہے۔ اِن کو مرسی حکومت کے خاتمے کے بعد رپورٹنگ میں کالعدم اخوان المسلمون کی حمایت کے الزام کا سامنا ہے۔ اس الزام پر عدالت کی جانب سے سات سات برس کی قید سنائی گئی تھی۔