1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

الہان عمر کو امریکہ کی خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹانے کی کوشش

2 فروری 2023

امریکی کانگرس کی معروف مسلم رکن الہان عمر کو خارجہ امور کے پینل سے ہٹانے کے لیے جمعرات کے روز ایک قرارداد پر ووٹنگ ہونے والی ہے۔ ماضی میں اسرائیل پر تنقید کرنے کی وجہ سے ریپبلکنز نے ان کے خلاف یہ قرارداد پیش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4N0Db
USA Halbzeitwahlen 2018 | midterms | Ilhan Omar Demokraten Minnesota
تصویر: Reuters/E. Miller

امریکی ایوان نمائندگان کا اسپیکر منتخب ہونے کے بعد ریپبلکن رہنما کیون میکارتھی اپنے پہلے اقدام کے تحت ان کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں کہ کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ماضی میں اسرائیل پر نکتہ چینی کرنے کی وجہ سے انہیں خارجہ امور کی کمیٹی سے ہٹا دیا جائے۔

بھارت میں انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق الہان عمر کی نئی قرارداد کیا ہے؟

یکم فروری بدھ کے روز ایوان میں ریپبلکن کی اکثریت نے الہان عمر کو پینل سے ہٹانے کی ایک قرارداد پیش کی۔ تاہم ڈیموکریٹس ارکان نے اس اقدام کی مخالفت کی اور میکارتھی پر خاتون سیاست دان کو نشانہ بنانے کے لیے تعصب کا الزام لگایا۔

اسلامو فوبیا کی نگرانی کا بل، امریکی ایوان نمائندگان میں ووٹنگ

واضح رہے کہ الہان عمر صومالی نژاد خاتون ہیں، جو بچپن میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے امریکہ پہنچی تھیں اور یہاں اعلی تعلیم کے حصول کے بعد اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ امریکی کانگریس میں اس وقت صرف دو مسلم خواتین رکن ہیں، جن میں سے الہان عمر بھی ایک ہیں۔

راشدہ طلیب اور الہان عمر امریکی کانگریس کے لیے دوبارہ منتخب

حالانکہ الہان عمر نے اسرائیل سے متعلق اپنے بعض متنازعہ تبصروں پر یہ کہتے ہوئے معذرت پیش کی تھی کہ ان کی سمجھ میں یہ بات آ گئی ہے کہ ان کی بعض باتوں کو سامیت دشمنی کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ ان کی ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی ان کی معذرت کو تسلیم کر لیا اور پارٹی نے ان کے خلاف کارروائی کی مخالفت بھی کی ہے، تاہم جمعرات کے روز اس پر حتمی ووٹنگ کی توقع ہے۔

ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کا موقف کیا ہے؟

ابتدا میں بعض ریپبلکن ارکان نے بھی میک کارتھی کی کوششوں کی مخالفت کی تھی اور جی او پی کی کم اکثریت کے پیش نظر عمر کے خلاف قرارداد منظور کرنے کی ان کی اہلیت پر بھی شک ظاہر کیا۔ تاہم بدھ کو ایوان میں موجود تمام 218 ریپبلکنز نے متحدہ طور اس اقدام کو آگے بڑھانے کے لیے ووٹ کر دیا۔

دوسری طرف 209 ووٹوں کی تعداد کے ساتھ ڈیموکریٹس بھی متحدہ طور پر الہان عمر کی حمایت میں کھڑے رہے۔ اس معاملے میں ترقی پسند شخصیات الہان عمر کی حمایت کر رہی ہیں اور حتمی ووٹ آج دو فروری کو ہونے کی توقع ہے۔

Ilhan Omar
الہان عمر صومالی نژاد خاتون ہیں، جو بچپن میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے امریکہ پہنچی تھیں اور یہاں اعلی تعلیم کے حصول کے بعد اپنا سیاسی سفر شروع کیاتصویر: picture-alliance/abaca/Minneapolis Star Tribune/M. Vancleave

امریکی ایوان کی 'کانگریشنل پروگریسو کاکس (سی پی سی) نے الہان عمر کا دفاع کرتے ہوئے انہیں ایک ''محترم اور انمول'' قانون ساز قرار دیا۔

سی پی سی کی چیئر پرسن پرمیلا جے پال نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا، ''آپ کانگریس کے کسی رکن کو صرف اس وجہ سے کمیٹی سے نہیں نکال سکتے کہ آپ ان کے خیالات سے متفق نہیں ہیں۔ یہ مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ہی خطرناک بھی ہے۔''

میساچوسٹس سے رکن جیمز میک گورن کا کہنا تھا، ''یہ تو انتقامی کارروائی ہے۔ یہ محض بغض کی بنیاد اور سیاسی وجوہات کے سبب کیا جا رہا ہے۔''

ادھر ریپبلکنز نے عمر کے خلاف اقدام پر غور کرنے کے لیے منگل کے روز دیر رات گئے عجلت میں ایک اجلاس بھی طلب کیا۔

 قرارداد میں کیا ہے؟

منگل کے روز ریاست اوہائیو کے ریپبلکن رکن میکس ملر کی طرف سے الہان عمر کے خلاف قرارداد  پیش کی گئی، جس میں ان کے متعدد متنازعہ بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس میں اسرائیل اور امریکی خارجہ پالیسی پر کی گئی عمر الہان کی تنقید بھی شامل ہے۔

ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ''واضح طور پر کانگریس کی خاتون رکن عمر الہان خارجہ امور کی کمیٹی میں ایک غیر جانب دار فیصلہ ساز نہیں ہو سکتیں کیونکہ ان میں اسرائیل اور یہودی لوگوں کے خلاف تعصب پا یا جاتا ہے۔''

اطلاعات کے مطابق الہان عمر نے اس کا یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ قرارداد میں بھی ''غیر جانب دار طور پر سچ'' کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ''اگر کمیٹیوں میں خدمات انجام نہ دینے کے لیے ذاتی نظریات سے عاری ہونے کی شرط ہے تو پھر تو کوئی بھی ایسی کمیٹیوں میں نہیں ہو گا۔''

گرچہ ریپبلکن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں الہان عمر پر یہود دشمنی کا الزام لگایا گیا ہے، تاہم اس میں صرف اسرائیل سے متعلق بیانات کا ہی حوالہ دیا گیا ہے اور یہودی برادری سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں شامل ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، نیوز ایجنسیاں)