امریکا نے فوج کی سپلائی بند کر رکھی ہے، حامد کرزئی
2 دسمبر 2013اتوار کے روز اپنے بیان میں حامد کرزئی نے کہا کہ امریکا کی جانب سے افغان سکیورٹی فورسز کے لیے سپلائی کی بندش افغان حکومت پر سن 2014ء کے بعد غیرملکی فوجیوں کے افغانستان میں قیام کے حوالے سے مجوزہ ڈیل پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اس الزام کی واشنگٹن حکومت کی جانب سے فوری طور پر تردید کی گئی ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر اس باہمی سکیورٹی معاہدے پر فوری طور پر دستخط نہ کیے گئے، تو امریکا افغانستان سے اپنے تمام فوجی بالکل ویسے ہی نکال لے گا، جیسے اس نے دو برس قبل عراق سے نکالے تھے۔
افغان صدارتی دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’افغان سکیورٹی فورسز کے لیے ایندھن اور دیگر اشیاء کی ترسیل کی بندش دراصل افغان حکومت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے کہ وہ باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرے۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا تھا کہ وہ اگلے برس اپریل میں صدارتی انتخابات اس باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخطوں کو ٹال سکتے ہیں۔
ادھر افغان صدر کرزئی کی جانب سے ایندھن اور دیگر اشیاء کی ترسیل کی بندش کے الزام کے ردعمل میں واشنگٹن حکام نے کہا ہے کہ اشیاء کی ترسیل میں تاخیر ممکنہ طور پر پاکستان میں سامان کو درپیش لاجسٹک مسائل کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
افغانستان میں نیٹو فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’افغان فوج کی جانب سے درخواست کردہ ایندھن اور اشیاء کی ترسیل میں کسی طرح کی کوئی بندش نہیں کی گئی ہے۔ ہم اشیاء موصول ہوتے ہی، انہیں مطلوبہ محکموں تک پہنچا رہے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کابل اور واشنگٹن انتظامیہ کے درمیان تعلقات میں یہ تازہ کشیدگی کرزئی کی جانب سے باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخطوں کے حوالے سے امریکی مشورے پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے لویہ جرگہ بلانے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ افغان حکومت اس معاہدے پر فوری طور پر دستخط کرے، تاکہ سن 2014ء کے بعد افغانستان میں فوجی قیام کی منصوبہ بندی کی جا سکے، تاہم کرزئی کہہ چکے ہیں کہ وہ اگلے برس صدارتی انتخابات سے قبل اس معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔