1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی اعلیٰ قیادت پر بمباری

عاصم سليم9 نومبر 2014

اتحادی افواج نے عراق کے شمالی شہر موصل کے قريب ’اسلامک اسٹيٹ‘ کی اعلیٰ قيادت کے ايک اجتماع کو نشانہ بنايا ہے۔ دريں اثناء دارالحکومت بغداد ميں ہونے والے متعدد بم دھماکوں ميں چاليس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1DjXT
تصویر: Reuters/Al-Sudani

ايک سينئر امريکی دفاعی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر ہفتہ آٹھ نومبر کے روز بتايا کہ اتحادی افواج کی طرف سے جمعے کی شب کيے جانے والے فضائی حملوں ميں اسلامک اسٹيٹ کے دس سے زائد ٹرکوں کے ايک قافلے کو نشانہ بنايا گيا۔ اس اہلکار نے تصديق کی کہ موصل کے قريب فضائی کارروائی ميں ممکنہ طور پر ’اسلامک اسٹيٹ‘ کی قيادت کے ايک اجتماع کو نشانہ بنايا گيا تھا۔ اس اہلکار نے البتہ اس بارے ميں مزيد کوئی معلومات فراہم نہيں کيں اور نہ ہی يہ بتايا کہ آيا سنی شدت پسند تنظيم ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے قائد ابو بکر البغدادی بھی اس اجتماع ميں شريک تھے يا نہيں۔

سنی شدت پسند تنظيم ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے قائد ابو بکر البغدادی
سنی شدت پسند تنظيم ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے قائد ابو بکر البغدادیتصویر: picture alliance/AP Photo

دريں اثناء ہفتے کے روز عراقی دارالحکومت بغداد ميں ہونے والے متعدد بم دھماکوں ميں کم از کم 43 افراد کی ہلاکت کا بتايا گيا ہے۔ سب سے خونريز دھماکا شيعہ اکثريتی علاقے صدر سٹی ميں ہوا، جہاں ايک کار بم حملے کے نتيجے ميں گيارہ افراد ہلاک اور اکيس ديگر زخمی ہو گئے۔ بغداد شہر کے جنوب مشرقی حصے ميں الامين نامی محلے ميں ہونے والے ايک اور کار بم دھماکے ميں نو افراد ہلاک اور اٹھارہ زخمی ہو گئے۔ اسی طرح دارالحکومت کے جنوب مغربی علاقے امِل کی ايک کاروباری سڑک پر دو مختلف کار بم حملوں ميں آٹھ افراد جاں بحق جبکہ سولہ مزيد زخمی ہو گئے۔ سات افراد کی ہلاکت شہر کے وسطی حصے ميں ايک اور کار بم دھماکے ميں ہوئی۔ شہر کے ظفرانيہ نامی ايک اور علاقے ميں بھی ايک کار بم دھماکے ميں چھ افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ بغداد سے جنوب ميں واقع ايک اور شہر يوسفيہ ميں بھی دو افراد کار بم دھماکوں ميں ہی ہلاک ہوئے۔

قبل ازيں جمعے کی شب ايک خود کش حملہ آور نے بارود سے لدے ايک ٹرک سے عراقی پوليس کے ايک قافلہ پر حملہ کيا، جس کے نتيجے ميں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ يہ حملہ اس وقت ہوا، جب پوليس کے ليفٹننٹ جنرل فيصل ملک الزامل بغداد کے شمال ميں واقع بيجی نامی شہر ميں نفری کا معائنہ کر رہے تھے۔ دھماکے کے سبب الزامل ديگر سات پوليس اہلکاروں کے ہمراہ ہلاک ہوئے۔

بغداد سے قريب ڈھائی سو کلوميٹر شمال ميں واقع شہر بيجی ميں جمعے کو رات گئے کيے جانے والے اس حملے کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہيں کی ہے تاہم عام طور پر اس طرز کے حملے ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے جنگجو ہی کيا کرتے ہيں۔ عراقی وزير اعظم حيدر العبادی نے ہفتے کو ليفٹننٹ جنرل فيصل ملک الزامل کی نماز جنازہ ميں شرکت کی۔ اس موقع پر ايک اعلیٰ فوجی افسر عبدل وہاب السعدی نے الزامل کی ہلاکت کا بدلہ لينے کا بھی کہا۔ يہ امر اہم ہے کہ الزامل اور السعدی بيجی سے جنگجوؤں کو پسپا کرنے کے ليے ايک عرصے سے لڑتے آئے ہيں۔