1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابات دو فروری کو ہی منعقد ہوں گے، تھائی وزیراعظم

عاطف توقیر15 جنوری 2014

تھائی لینڈ کی وزیراعظم یِنگ لُک شناواتر نے بدھ کے روز اپوزیشن کی جانب سے انتخابات کے التوا کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات دو فروری کو ہی منعقد کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1AqiE
تصویر: Reuters

شناواترا کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب گزشتہ شب دارالحکومت بنکاک میں جاری حکومت مخالف مظاہرین کے ایک اجتماع پر فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا۔ اس واقعے میں دو مظاہرین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ اس سے سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

یِنگ لک شناواترا نے تاہم بدھ کے روز کہا کہ وہ ملکی الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی اس تجویز پر اپوزیشن رہنماؤں سے بات چیت پر تیار ہیں، جس میں انتخابات میں تاخیر کا کہا گیا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر سُتھیپ تھاؤگسوبان اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے انتخابات میں شمولیت کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں موجود کرپشن کے خاتمے تک وہ انتخابات میں شریک نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن جماعتیں انتخابات سے قبل ملک میں بڑی سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

Antiregierungsproteste in Thailand 15.01.2014
تھائی لینڈ میں گزشتہ کافی عرصے سے مسلسل مظاہرے جاری ہیںتصویر: Reuters

اپنی کابینہ کے ارکان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تھائی وزیراعظم یِنگ لک شناواتر نے کہا کہ الکیشن کمیشن کے پاس ایسا کوئی قانونی راستہ نہیں، جس کے تحت انتخابات ملتوی کیے جا سکیں۔ ’’عوام کا حق سب سے اہم ہے۔‘

خیال رہے کہ سن 2006ء میں فوج کے ہاتھوں یِنگ لک شناواتر کے بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکسن شناواترا کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے تھائی لینڈ ایک مسلسل سیاسی بحران کا شکار رہا ہے۔ تھاکس شناواتر پر اُس وقت الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ بدعنوانی میں ملوث ہیں اور بادشاہ کا احترام نہیں کرتے۔

تھائی لینڈ میں یہ سیاسی بحران 2013ء کے دوران اس وقت ایک مرتبہ پھر شدت پکڑ گیا، جب گزشتہ برس یِنگ لُک شناواتر کی قیادت میں حکمران جماعت نے پارلیمان سے تھاکس شناواتر کی جلاوطنی کے خاتمے اور ان پر عائد کرپشن کے الزامات ختم کرنے سے متعلق ایک بل منظور کروانے کی کوشش کی۔ تب سے حکومت مخالف مظاہرین بنکاک کی سڑکوں پر موجود ہیں اور یِنگ لک شناواتر سے مستعفی ہونے اور ملک میں ایک غیرمنتخب پیپلز کونسل کو اقتدار سونپنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک آٹھ افراد ہلاک جب کہ ساڑھے چار سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

یِنگ لک نے اسی سیاسی تناؤ کے خاتمے کے لیے پارلیمان تحلیل کر کے ملک میں عام انتخابات کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کے باوجود اپوزیشن حکومت مخالف مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہے۔ یِنگ لُک شناواتر کا کہنا ہے کہ اقتدار کسی غیرمنتخب کونسل کو سونپنا ملکی آئین کی خلاف ورزی ہو گی اور سیاسی بحران کا خاتمہ صرف عام انتخابات میں عوام کی رائے جان کر کیا جا سکتا ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔