’ایرانی رہنما انتشار، موت اور تباہی پھیلاتے ہیں‘
25 ستمبر 2018جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاص طور پر شام میں ایران کے کردار پر بھی تنقید کی۔ اس دوران انہوں نے ایران کے ساتھ کیے گئے عالمی جوہری سے امریکی دستبرداری کے فیصلے کا دفاع بھی کیا۔
صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب سے کچھ دیر قبل کہا تھا کہ امریکی اور ایرانی حکام کے مابین کسی بھی ممکنہ ملاقات سے قبل ایرانیوں کو اپنا لہجہ بدلنا ہو گا۔ ٹرمپ کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ مستقبل میں واشنگٹن اور تہران کے مابین اچھے تعلقات قائم ہوں، لیکن تہران کے لب و لہجے میں تبدیلی کے بغیر ایسی کسی بہتری کا کوئی امکان نہیں۔
ٹرمپ کی تقریر کی ایک اہم بات ان کی جانب سے شمالی کوریا کی تعریف تھی، جسے ان کے موقف میں ایک ڈرامائی تبدیلی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ ایک سال قبل اسی موقع پر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے شمالی کوریائی رہنما اُن کو ’راکٹ مین‘ بھی کہا تھا۔
تاہم اس سال امریکی صدر نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی ہمت اور حوصلے کی داد دی اور کہا کہ تخفیف اسلحہ کے معاملے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ جب تک جزیرہ نما کوریا جوہری ہتھیاروں سے پاک نہیں ہو جاتا، پیونگ یانگ پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ وینزویلا حقیقی معنوں میں ’دنیا کی بری جگہوں‘ میں سے ایک ہے۔ ٹرمپ کے بقول وینزویلا میں صدر نکولاس مادورو کی قیادت میں ایک ’ظالم حکومت‘ اقتدار میں ہے۔ امریکی صدر کے مطابق اس جنوبی امریکی ملک کی موجودہ صورت حال کسی بھی طور قابل قبول نہیں۔