ایردوآن کی مظاہرین سے ملاقات
14 جون 2013خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ترک ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مظاہروں کے مرکزی منتظمین میں سے ایک تقسیم یکجہتی تحریک کے دو ارکان اور فنکاروں کے ایک گروپ نے دارالحکومت انقرہ میں وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی ٹیلی وژن پر مظاہرین کے ایک وفد کو وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں داخل ہوتے دکھایا گیا۔ حریت اخبار کے مطابق اس تحریک نے بات چیت کی ابتدا میں اسے ایک اُمید بھری پیش رفت قرار دیا۔
جب یہ مذاکرات جاری تھے اس وقت بھی انقرہ کے سٹی سینٹر میں تقریباﹰ دو سو مظاہرین جمع تھے جن پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تیز دھار پانی بھی استعمال کیا جبکہ پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
بات چیت رات گئے تک جاری رہی جس کے بعد حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے ترجمان حسین خالق کا کہنا تھا کہ جب تک مجوزہ ریفرنڈم نہیں ہو جاتا حکومت اس وقت تک پارک میں کوئی کام نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا: ’’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ استنبول کے لوگ کیا سوچتے ہیں، ان کا فیصلہ بہت اہم ہے۔‘‘
حسین خالق کا مزید کہنا تھا کہ پارک میں ترقیاتی کام پر اعتراض کرنے والوں نے قانونی کارروائی کر رکھی ہے اور حکومت کو عدالتی فیصلے کا بھی انتظار ہے۔
اس ملاقات سے پہلے جمعرات ہی کو وزیر اعظم نے مظاہرین کو غازی پارک سے نکل جانے کے لیے حتمی انتباہ جاری کیا تھا۔ انہوں نے ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیے گئے بیان میں کہا: ’’ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ میں آخری مرتبہ خبردار کر رہا ہوں، والدین، برائے مہربانی اپنے بچوں کو وہاں سے ہٹا لیں۔ غازی پارک قبضہ گروپوں کا نہیں ہے۔ یہ سب کا ہے۔‘‘
مظاہرین نے وزیر اعظم کا یہ انتباہ مسترد کرتے ہوئے پارک چھورنے سے انکار کر دیا تھا۔
غازی پارک کے تنازعے پر شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تقریباﹰ پانچ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر نوجوان ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں مظاہرین کے خلاف سخت رویہ اپنانے پر انقرہ حکومت کو خبردار کیا تھا۔ اس کے ردِعمل میں ترک وزیر اعظم کا کہنا تھا: ’’میں یورپی پارلیمنٹ کے کسی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا۔ آخر تم ہو کون؟‘‘
ng/zb(dpa, AFP)