’بالی وڈ فلموں کو ہمیشہ گانوں اور ڈانس کی ہی ضرورت نہیں‘
14 اپریل 2016شاہ رخ خان اپنی نئی فلم ’’فین‘‘ کی پروموشن کے لیے ایک مختصر دورے پر برطانیہ آئے ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اس نئی فلم میں ایک مرکزی گانا ہے اور وہ بھی خاص طور پر صرف ٹریلرز کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’آج کے نئے فلم میکر اور ہر کوئی جانتا ہے کہ اب کسی گانے کو فلم میں دھکے سے شامل کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔‘‘ شاہ رخ کا مزید کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ انہوں نے کہہ دیا اور فلموں میں گانے شامل کرنا بند کر دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طویل عرصہ لگے گا اور اس کے بعد کہیں جا کر ہندی فلموں میں شامل کیے جانے والے گانوں اور ڈانس میں کچھ کمی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر فلم کی ضروریات علیحدہ ہوتی ہیں اور ان ضروریات کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔
روایتی طور پر بالی وڈ فلموں میں گانے لازمی طور پر شامل کیے جاتے ہیں اور ایسا بھی شاذو نادر ہی ہوا ہے کہ کسی فلم پروڈیوسر نے یہ کہا ہو کہ فلم میں گانے اور ڈانس شامل نہیں کیے جائیں گے۔ بلکہ بھارت میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ فلموں کی کامیابی کا انحصار پلاٹ کی بجائے فلمائے گئے گانوں پر ہوتا ہے۔
شاہ رُخ خان کی نئی فلم جمعہ 15 اپریل کو ریلیز کی جا رہی ہے اور اس میں وہ دوہرا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک کردار مشہور فلمی ستارے کا ہے اور دوسرا اس کے ہم شکل ایک فین کا۔
جب شاہ رخ خان سے یہ پوچھا گیا کہ کبھی وہ اپنے کسی ہم شکل سے ملے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے کئی فین ایسے ہیں، جو ان کی طرح کا ہی لباس پہنتے ہیں اور ان کی طرح ہی گفتگو کرتے ہیں۔ شاہ رخ خان گزشتہ دو دہائیوں سے بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کر رہے ہیں اور نئے تجربات کے حوالے سے انہیں بھارتی فلم انڈسٹری کا سرخیل سمجھا جاتا ہے۔
شاہ رخ خان سوشل میڈیا پر بھی سرگرم رہتے ہیں اور ان کے تقریباﹰ 90 ملین فین ہیں۔