بان کی مون اچانک دورے پر کابل میں
4 فروری 2009بان کی مون نے افغانستان کو 2009 میں اقوام متحدہ کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے وہاں جمہوریت کے استحکام اور امن و سلامتی کی صورت حال میں بہتری کے لئے عالمی ادارے کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
بان کی مون کابل کا یہ اچانک دورہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اسی سال اگست میں افغانستان میں صدارتی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔ طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ دوسرا موقع ہو گا جب افغان عوام ملکی صدر کے انتخاب کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
بان کی مون نے حامد کرزئی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا:’’ میرا یہاں آنا اس عہد کی تجدید ہے کہ اقوام متحدہ افغان عوام کے لئے امن و سلامتی کے قیام میں بھرپور مدد کرے گا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ افغانی عوام کو جمہوریت اور سلامتی کے ثمرات سے مستفید ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ بان کی مون نے کہا کہ افغانستان میں تعمیر نو کے عمل میں مالی معاونت کرنے والے ممالک اور اداروں کے درمیان بہتر اشتراک عمل کی ضرورت ہے۔
بان کی مون اس سے قبل 2007 میں افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ افغانستان کے بعد بان کی مون آج بدھ کے روز اسلام آباد پہنچے جہاں وہ پاکستانی قیادت سے ملاقات کر رہے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق بان کی مون کی جانب سے دورہ اسلام آباد کے دوران اقوام متحدہ کے اس ممکنہ تحقیقاتی کمشن سے متعلق اعلان بھی متوقع ہے جو پاکستان کی سابق وزیر اعظم اور موجودہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی چئیرپرسن مرحومہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کرے گا۔
وزارت خارجہ کے مطابق بان کی مون پاکستانی قیادت سے ملاقات میں پاک بھارت کشیدگی اور ممبئی حملوں کے تناظر میں دونوں ملکوں کے مابین پائی جانے والی کشیدگی پر بھی گفتگو کریں گے۔