1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلغاریہ میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے خلاف احتجاج، وزیراعظم مستعفی

21 فروری 2013

بلغاریہ کے وزیر اعظم بوئکو بوریسوف نے کئی روز سے جاری عوامی احتجاج کے بعد تولیہ ’رِنگ‘ میں پھینک ہی دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے اور حکومت کے بچتی اقدامات کی وجہ سے وہ یہ قدم اٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17iWc
تصویر: Reuters

عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے بلغاریہ کی حکومت بھی بچتی پالیسیاں متعارف کرانے پر مجبور ہو گئی۔ حکومتی اقدامات کے باعث مہنگائی بڑھی اور بجلی کے نرخ آسمان سے باتیں کرنے لگے۔ حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے اور بالآخر وزیر اعظم بوئکو بوریسوف نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ میں کسی ایسی حکومت کا حصہ نہیں رہنا چاہتا، جس کے دور میں پولیس عوام کو تشدد کا نشانہ بنائے اور مسائل کو حل کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ نہ اپنایا جائے‘‘۔

بلغاریہ میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے اس احتجاج میں مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ وزیر اعظم بوئکو بوریسوف نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’عوام نے ہی ہمیں اس منصب پر بٹھایا تھا اور آج ہم نے انہیں یہ حق واپس کر دیا ہے‘‘۔ امید ہے کہ پارليمان، جہاں وزیر اعظم کی جماعت کو واضح اکثریت حاصل ہے، ان کا استعفیٰ قبول کر لے گی۔ پارلیمانی اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے۔ بوریسوف اور ان کی حریف سوشلسٹ پارٹی، دونوں ہی نے موجودہ پارلیمان کے تحت نئی کابینہ تشکیل دینے سے معذرت کر لی ہے۔

Proteste Bulgarien
بلغاریہ میں بے روزگاری سے پریشان حال دو افراد نے خود سوزی کی بھی کوشش کی۔ ان میں سے ایک ہلاک ہو گیاتصویر: picture-alliance/AP

وزیر اعظم بوریسوف نے نگران حکومت کا حصہ بننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آخری حکومتی اجلاس کے بعد اپنی کابینہ کے استعفے بھی پیش کر دیں گے۔ اسی ہفتے کے آغاز میں بوریسوف نے وزیر مالیات کو برطرف کر دیا تھا۔ اس کے بعد بدھ کو کابینہ کی تشکیل کے لیے ایک مرتبہ پھر رائے شماری ہونی تھی۔ اب اپریل کے آخر میں بلغاریہ میں نئی حکومت منتخب کی جائے گی۔ وزیر اعظم بوئکو بوریسوف نے منگل کے روز ہی مارچ سے بجلی کے نرخوں میں آٹھ فیصد کی کمی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ گزشتہ ایک برس کے دوران بجلی کی قیمتوں میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

بلغاریہ میں گزشتہ دنوں کے دوران ہزاروں افراد حکومت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلے۔ اس دوران دارالحکومت صوفیہ میں مظاہرین اور پولیس کے مابین شدید تصادم ہوا، جس میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ 1997ء کے بعد اسے بلغاریہ کا سب سے بڑا عوامی احتجاج قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دوران بے روزگاری سے پریشان حال دو افراد نے خود سوزی کی بھی کوشش کی۔ ان میں سے ایک ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا زیرعلاج ہے۔

بلغاریہ کا شمار یورپی یونین کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ یہاں اوسطاً ماہانہ تنخواہ 350 یورو ہے۔ صوفیہ حکومت کے مطابق ملک میں بیروزگاری کی شرح تقریباً 12 فیصد ہے لیکن یورپی یونین کا اندازہ ہے کہ اصل میں یہ شرح 17 یا 18 فیصد ہے۔

ai / as (afp,dpa,Reuter)