1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: بنیادی تعلیمی پروگرام کا باقاعدہ آغاز

29 اپریل 2017

پاکستان کے شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں یورپی یونین اور یونیسف کے اشتراک سے بنیادی تعلیمی پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت تعلیمی معیار اور اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لائی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2c8V0
Pakistan  Balochistan Basic Education Program ( BBEP ) in Quetta
تصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

بلوچستان کے وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال کے بقول بنیادی پروگرام برائے تعلیم کا آغاز بلوچستان میں کوالٹی ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ صوبے میں تعلیمی اصلاحات کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہو گا۔ ڈی دبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’معاشرے میں خواندگی ہی ترقی کی ضامن ہے۔ موجودہ دور میں معیاری تعلیم  کی فراہمی سے ہی ہم اپنے بچوں کوجدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔ بلوچستان میں بیسک ایجوکیشن پروگرام کا آغاز یورپی یونین اور یونسف کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ہمیں بے حد خوشی ہوئی ہے کہ بین الاقوامی ادارے  ہمارے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ایک کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘

رحیم زیارتوال کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات میں دور دراز کے علاقوں کے بچوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’موجودہ حکومت نے بلوچستان میں خواندگی بڑھانے کے لیے جواقدامات اٹھائے ہیں ان کے نتیجے میں صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ بیسک ایجوکیشن پروگرام سے صوبے میں اسکول جانے کی عمر کے35 فیصد بچوں کو ہم اسکولوں تک لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔  ہماری کوشش ہو گی کہ یورپی یونین کے فنڈز کو ایک جامع انداز میں استعمال کیا جا سکے اور اس حوالے سے تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ بھی کرائی جائے گی۔‘‘

Pakistan  Balochistan Basic Education Program ( BBEP ) in Quetta
پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسیوکوتان نے کہا کہ معیاری تعلیم کا فروغ یورپی یونین کی ترجیہات میں شامل ہے اور عالمی مسائل سے نمٹنے کا واحد ذریعہ معیاری تعلیم ہی ہےتصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

اس تین سالہ پروگرام کے لیے صرف یورپی یونین 7.4 ملین یورو فراہم کرے گی۔ تین روز پہلے اس حوالے سے ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسیوکوتان نے کہا کہ معیاری تعلیم کا فروغ یورپی یونین کی ترجیہات میں شامل ہے اور عالمی مسائل سے نمٹنے کا واحد ذریعہ معیاری تعلیم ہی ہے۔

کوئٹہ میں بلوچستان بیسک ایجوکیشن پروگرام کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کا کہنا تھا، ’’یورپی یونین بلوچستان میں بیسک ایجوکیشن پروگرام میں حصہ دار بن کر صوبے کے بچوں کو روشن مستقبل سے روشناس کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ معیاری تعلیم نہ صرف ہمیں انفرادی طور پر مضبوط کر سکتی ہے بلکہ یہ لوگوں کو بطور قوم مضبوط کرنے کے لیے بھی اہم کردار کرتی ہے۔ ہمیں بلوچستان میں تعلیمی مسائل کے خاتمے کے لیے ایک قدم آگے سوچنا ہوگا تاکہ عالمی معاملات کے لئے ہم یہاں کے تعلیمی میدان میں نوجوانوں کو آگے لا سکیں۔‘‘

پاکستان میں یونیسیف کی نمائندہ انجلینا کرنی نے کہا کہ بلوچستان میں معیاری تعلیم کے لیے شروع کیا گیا بیسک ایجوکیشن  پروگرام  یورپی یونین کی طرف سے صوبے کے لیے ایک تحفہ ہے۔

Pakistan  Balochistan Basic Education Program ( BBEP ) in Quetta
یونیسیف کی نمائندہ انجلینا کرنی نے کہا کہ بلوچستان میں معیاری تعلیم کے لیے شروع کیا گیا بیسک ایجوکیشن  پروگرام  یورپی یونین کی طرف سے صوبے کے لیے ایک تحفہ ہےتصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

انجلینا کرنی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں شروع کیے گئے اس پروگرام کے تحت صوبے میں امتحانات کے لیے ایک معیاری نظام بھی متعارف کروایا جائے گا تاکہ اس ضمن میں درپیش مشکلات کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا، ’’بیسک ایجوکیشن پروگرام صرف تعلیمی بہتری کے لیے ہی نہیں  بلکہ والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کے درمیان پائے جانے والے خلیج کو دور کرنے کے لیے بھی سود مند ثابت ہو گا۔ اس پروگرام کا ایک اور بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ محکمہ تعلیم میں شفافیت کا ایسا نظام ترتیب دیا جا سکے، جس سے تعلیمی میدان میں درپیش خامیوں کا ازالہ ممکن ہو۔ اس حوالے سے 379 اسکولز منیجمنٹ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں ان کمیٹیوں کو بھی سرکاری اسکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے یورپی یونین کی جانب سے مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔۔‘‘

بلوچستان کے محکمہ تعلیم میں احتساب اور ٹرانسپیرنسی کو یقینی بنانے کے لئے ’رئیل ٹائم مانیٹرنگ سسٹم‘ کو بھی فعال بنایا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کے ایک اعلامیے کے مطابق بلوچستان میں تعلیمی نظام کے حوالے سے موبائل ایپلی کیشن بھی متعارف کروائی گئی ہے، جس کو استعمال میں لا کر آزاد ادارے اس نظام کی افادیت کا جائزہ بھی لے سکیں گے۔