بوسٹن حملہ، جوہر زرنائیف مجرم قرار دے دیا گیا
9 اپریل 201521 سالہ جوہر زرنائیف کو جیوری نے تیس مختلف مقدمات میں قصور وار قرار دیا ہے۔ ان میں سازش اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتیھاروں کے استعمال کے مقدمات بھی شامل ہیں اور ان میں سے سترہ ایسے الزامات ہیں، جن میں زرنائیف کو موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ جوہر زرنائیف کے وکیل کی جانب سے یہ تسلیم کرنے کے بعد کہ ان کا مؤکل بم دھماکوں میں ملوث تھا، جیوری کی جانب سے اسی فیصلے کی توقع کی جا رہی تھی۔
اب ان کے وکیل کی کوشش ہے کہ کسی طرح زرنائیف کو سزائے موت سے بچایا جا سکے۔ اس سلسلے میں وکیل نے جیوری کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بوسٹن میراتھن پر حملوں کی مکمل منصوبہ بندی جوہر کے بھائی تیمرلان زرنائیف نے کی تھی اور وہ ہی اصل مجرم تھا۔ وکیل کے مطابق جوہر اپنے شدت پسند بڑے بھائی تیمرلان سے بہت زیادہ متاثر تھا۔ 15 اپریل 2013ء کو حملوں کے تین روز بعد تیمرلان پولیس کے ساتھ فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا جبکہ جوہر کو انیس اپریل کو زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا تھا۔ جیوری نے جوہر کے وکیل کے تمام دلائل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جوہر کے بغیر یہ حملے ممکن نہیں تھے اور وہ بھی اس دہشت گردانہ کارروائی میں برابر کا شریک ہے۔
تقریباً دو سال قبل بوسٹن کی میراتھن کے دوران کیے گئے اس حملے میں تین افراد ہلاک جبکہ 260 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے یہ بم دھماکے دو پریشر ککرز کے ذریعے کیے تھے۔ بوسٹن کی میراتھن دنیا بھر میں مشہور ہے۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس مقدمے میں اب زرنائیف کے وکیل کی جانب سے نئے انکشافات سامنے آ سکتے ہیں۔ سابق وکیل استغاثہ ڈین کولنز نے کہا، ’’ یہ جرم انتہائی خوفناک ہے اور اس میں اب کچھ نئے عوامل کی نشاندہی کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ شاید صرف جوہر کی عمر اور بڑے بھائی کے اثر و رسوخ پر بات کی جا سکتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس موقع پر یہ جیوری کی صوابدید پر ہے کہ وہ ان دلائل کو کس حد تک تسلیم کرتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جوہر زرنائیف کو سزائے موت دینے کے لیے جیوری کے تمام ارکان کو متفقہ طور پر فیصلہ دینا ہو گا ورنہ اسے عمر کی قید کی سزا سنائی جائے گی۔