بھارت کی ایران کو گندم برآمد کرنے کی منصوبہ بندی
19 مئی 2012خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایک ایرانی وفد اگلے ہفتے نئی دہلی آ رہا ہے۔ بھارتی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں مبینہ طور پر تیل کے بلوں کے ادائیگی کے لیے گندم برآمد کرنے پر غور کیا جائے گا۔ ایران پر مغربی ممالک کی پابندیوں کے سبب کئی ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد کم کر دی ہے۔
کئی ایرانی کمپنیاں بین الاقوامی بینکاری کے ذریعے تجارتی لین دین سے بھی قاصر ہوگئی ہیں۔ ایسے میں فی الحال یہ واضح نہیں کہ بھارت اور ایران کے مابین گندم یا تیل کی تجارت کے لیے سرمایہ کن ذرائع سے منتقل کیا جا سکے گا۔ اسی نکتے کے سبب سرمایہ کار بھی اس قسم کے معاہدوں میں دلچسپی ظاہر نہیں کرتے۔ روئٹرز کے مطابق ایران کی کڑی اقتصادی ناکہ بندی کے سبب وہاں کی تیل کی صنعت اور مرکزی بینک پر خاصا دباؤ ہے اور تہران حکومت کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے متنازعہ جوہری پروگرام سے دستبردار ہوجائے۔
روئٹرز نے ایک بھارتی اہلکار کا حوالہ دیا ہے، جس نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا کہ ایران کو گندم کی برآمد زیر غور ہے۔ بھارت اور ایران کے مابین تجارت کا توازن اس وقت تہران کے حق میں ہے، جہاں سے سالانہ بنیادوں پر بھارت کے لیے 11 ارب ڈالر کی برآمدات کی جاتی ہیں اور بھارت سے ایران کے لیے سالانہ بنیادوں پر قریب تین ارب ڈالر کی درآمدات کی جاتی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق نئی دہلی کی خواہش ہے کہ اس توازن کو اپنے حق میں کیا جائے۔ بھارت نے ایران کے ساتھ تیل کی تجارت کے لیے بھارتی کرنسی روپیہ کو استعمال کرنے کی بھی کوشش کی تھی تا کہ کسی بیرونی ملک کو شامل کیے بغیر لین دین کیا جاسکے۔
روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عالمی سطح پر گندم کی کم قیمت کے سبب گندم کے برآمد کنندگان کو مراعات دیے جانے کا امکان بھی موجود ہے۔ بھارتی ذرائع کے مطابق سرکاری گوداموں میں مئی کے اوائل میں 38 ملین ٹن سے زائد گندم موجود تھی، جو پیداوار کے طے شدہ ہدف سے چار گنا زیادہ ہے۔ ایران نے گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے بھارتی گندم کو مبینہ طور پر خراب معیار کے سبب درآمد نہیں کیا ہے۔
sks/hk (Reuters)