بھیڑوں کی تلفی، آسٹریلوی وزیراعظم کی طرف سے چھان بین کا مطالبہ
6 نومبر 2012آسٹریلوی بھیڑیں خلیجی ملک بحرین کے لیے بھیجی گئی تھیں، تاہم بحرین کی طرف سے بیماری سے متاثرہ ان بھیڑوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا گیا جس کے بعد یہ یہ کھیپ کراچی میں اتار دی گئی۔ پاکستانی میڈیا میں یہ معاملہ سامنے آنے اور پاکستان میں کیے جانے والے طبی معائنے میں ان بھیڑوں میں منہ کی بیماری ثابت ہونے کے بعد پاکستانی لائیو اسٹاک کے حکام نے ان بھیڑوں کو تلف کرنے کے احکامات دیے تھے تاکہ اس بیماری سے لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ان بھیڑوں کو ذبح کرکے تلف کیے جانے کی ویڈیو فوٹیج ABC ٹیلی وژن کے پروگرام فور کارنرز میں پیر کے روز دکھائی گئی تھی۔ اس فوٹیج میں ایک شخص کو بھیڑوں کے گلے کاٹ کر انہیں گڑھے میں پھینکتے بھی دکھایا گیا۔ بقیہ بھیڑوں کو ہلاک کرنے کے بعد گزشتہ ماہ ایک گڑھے میں دفن کر دیا گیا تھا۔ ان میں سے بعض بھیڑوں کو درست طور پر ذبح نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث ان میں سے کچھ اگلی صبح تک سانس لیتی پائی گئیں۔ بھیڑوں کے ساتھ اس طرح کے ظالمانہ طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے آسٹریلیا میں اس پر غم وغصہ کا اظہار کیا گیا۔
جولیا گیلارڈ کا کہنا تھا کہ انہوں نے لاؤس میں ہونے والی یورپی اور ایشیائی رہنماؤں کی میٹنگ کے دوران اپنے پاکستانی ہم منصب راجہ پرویز اشرف کے سامنے اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ لاؤس کے دارالحکومت وینتیان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے گیلارڈ کا کہنا تھا، ’’میں نے پاکستانی وزیراعظم کے سامنے آسٹریلوی بھیڑوں کو ظالمانہ طریقے سے تلف کیے جانے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ میں نے ان پر واضح کیا ہے کہ آسٹریلوی عوام تلف کیے جانے کے ظالمانہ طریقے پر ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں اور یہ کہ میں چاہتی ہوں کہ اس معاملے کی چھان بین کی جائے۔‘‘ جولیا گیلارڈ کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نے اس کی تحقیقات کرنے کی حامی بھری ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر زراعت جو لُڈوِگ Joe Ludwig قبل ازیں ان بھیڑوں کے ذبح کیے جانے کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ مذکورہ بھیڑیں بیمار تھیں۔ وزارت زراعت سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بھیڑوں کو تلف کیے جانے اور تلفی کے لیے اختیار کیے جانے والا طریقہ دونوں ہی غیر ضروری اقدامات تھے۔
آسٹریلیا کی طرف سے جانوروں کی برآمد سے متعلق تجارت کا سالانہ حجم ایک بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے جبکہ اس صنعت سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
aba/ai (AFP)