ترک یورپی یونین مہاجرین ڈیل پر بخوبی عمل ہو رہا ہے، آسٹریا
25 جولائی 2017آسٹریا کے یوہانس ہان نے ان خیالات کا اظہار او آر ایف ریڈیو کو آج بروز منگل کو دیے ایک انٹرویو میں کیا۔ یاد رہے کہ ابھی کچھ روز پہلے ہی جرمنی نے کہا تھا کہ تارکین وطن کے حوالے سے ترکی سے کی گئی ڈیل کے تحت ترکی کو یورپی یونین کی جانب سے واجب الادا رقوم کی ادائیگی ممکنہ طور پر معطل کی جا سکتی ہے۔
ترکی نے تین بلین یورو کی مالی امداد اور ترک باشندوں کے لیے ویزا پالیسی نرم کرنے کے بدلے میں متعدد اقدامات کر کے افغانستان اور مشرق وسطی کے شورش زدہ علاقوں سے ترک علاقوں کے ذریعے یورپ کا قصد کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی کی ہے۔
ہان نے مزید کہا،’’ مجھے ترک یورپی یونین معاہدے کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں۔ یہ کام کر رہا ہے۔‘‘
یوہانس ہان اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیدریکا موگیرینی آج کسی وقت ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو سے ملاقات کریں گی۔
۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جرمنی عموماﹰ تارکین وطن کی پناہ کے لیے پسندیدہ منزل ہے۔
تاہم برلن اور انقرہ کے مابین گزشتہ کچھ عرصے میں مختلف معاملات پر اختلاف کے سبب کشیدگی کی فضا پیدا ہوئی ہے اور حالیہ دنوں میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر ’نا قابل قبول رویے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
ہان کے آبائی ملک آسٹریا نے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معطل مذاکرات کے رسمی اختتام کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ برس ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد انقرہ حکومت نے ملک میں سخت اقدامات اٹھائے۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین میں ترک باشندوں کو ویزا فری سفر کی سہولت نہیں دی جاتی تو انقرہ حکومت تارکین وطن کی ڈيل کے تحت کیے گئے تمام معاہدوں کا دوبارہ جائزہ لینے یا انہیں معطل کرنے کی مجاز ہے۔
خیال رہے کہ ترکی میں گزشتہ برس کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت اب تک ہزاروں افراد گرفتار اور ملازمتوں سے فارغ کیا جا چکا ہے جبکہ حکومت نے میڈیا پر بھی اپنا کنٹرول بڑھا دیا ہے۔