1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس: بحران حل نہ ہو سکا، وزیراعظم جبالی مستعفی

20 فروری 2013

تیونس کے وزیر اعظم حمادی جبالی اپنےعہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ملک میں جاری سیاسی بحران کو حل کرنے کی اپنی کوششوں میں ناکامی کے بعد وزارت عظمٰی کا منصب چھوڑنے کا اعلان کیا۔

https://p.dw.com/p/17hg8
تصویر: AFP/Getty Images

تیونس کے وزیراعظم حمادی جبالی نے صدر منصف مرزوقی سے ملاقات کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میں نے وعدہ کیا تھا اور یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر سیاسی بحران کے خاتمے کی میری کوششیں ناکام ہو گئیں تو میں بطور سربراہ حکومت اپنے عہدے سے مستعفی ہو جاؤں گا اور میں نے یہی کیا ہے‘‘۔

تیونس2011ء میں سابق صدر زین العابدین بن علی کی معذولی کے بعد سب سے شدید ترین سیاسی بحران کا شکار اُس وقت ہوا جب 6 فروری کو سيکولر سياستدان اور اسلام پسند حکمران جماعت النہضہ کے سخت ناقد شُکری بِلعَید کو ان کے گھر کے باہر قتل کر ديا گيا۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم حمادی نے ٹیکنوکریٹس کی حکومت تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان کی یہ کوشش ناکام ہو گئی تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائيں گے۔ شُکری بِلعَید کے قتل کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم ملک کے سیکیولر حلقوں کا کہنا ہے کہ حمادی حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

Tunesien Rachid Ghannouchi und Premierminister Hamadi Jebali
النہضہ کے رہنما راشد غنوشی نے کہا ہے کہ وہ حمادی جبالی کو نئے اتحاد کے سربراہ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیںتصویر: Reuters

سیاسی ماہرین پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ حمادی جبالی کی تجویز پر اتفاق رائے ہونا انتہائی مشکل ہے کیونکہ ان کی اپنی جماعت النہضہ نے بھی اس کی واضح طور پر مخالفت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق حمادی جبالی نے اپنی سیاسی جماعت اور اپنے اتحادیوں سے مشاورت کیے بغیر ہی ٹیکنوکریٹس کی حکومت قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی تھی۔ کئی سیکولر سیاستدانوں نے جبالی کے منصوبے کی تائید کی تھی لیکن النہضہ کے خیال میں اگر اس تجویز پرعمل درآمد کیا جاتا تو حکومت پر ان کی گرفت کمزور پڑ جاتی۔ زین العابدین بن علی کے بعد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں النہضہ سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کامیاب ہوئی تھی۔

حمادی جبالی گزشتہ پندرہ ماہ سے تیونس کے وزیراعظم تھے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک وزارت عظمٰی کے لیے کسی کا انتخاب نہیں کیا جاتا صدر مرزوقی جبالی کی تقرری بطور نگران وزیراعظم کر سکتے ہیں۔ النہضہ کے رہنما راشد غنوشی نے کہا ہے کہ وہ حمادی جبالی کو نئے اتحاد کے سربراہ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق نئے وزیراعظم کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے صدر منصف مرزوقی اور راشد غنوشی کے مابین آج بدھ کے روز ملاقات ہو رہی ہے۔ تاہم حمادی جبالی نے مستعفی ہوتے وقت کہا ہے کہ وہ اس وقت تک نئی حکومت کی سربراہی نہیں کریں گے جب تک انہیں نئے انتخابات کی تاریخ اور نئے آئین کے بارے میں یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔

ai /at (Reuters)