خلا سے خطرہ
10 ہزار کے قریب سیارچے ہماری زمین کے اطراف میں موجود ہیں۔ رواں برس بہت سے فلکیاتی واقعات پیش آچکے ہیں۔ یورپ ایک ایسا نظام تیار کر رہا ہے جو کسی سیارچے سے زمین کو خطرے کے بارے میں قبل از وقت آگاہ کرے گا۔
یورپ کا خطرے سے قبل از وقت آگاہ کرنے والا نظام
10 ہزار کے قریب سیارچے زمین کے قریب خلاء میں گردش کر رہے ہیں۔ یہ زمین کے لیے خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ یورپی اسپیس ایجنسی (ESA) ان سیارچوں کے زمین سے ٹکرانے کے خطرات سے قبل از وقت آگاہ کرنے والا نظام تیار کر رہی ہے۔ یہ نظام اٹلی میں فراسکاتی کے قریب نصب کیا جائے گا۔ ٹینریفے میں نصب اس طرح کی دور بینوں کا ڈیٹا اس نظام میں جمع کیا جائے گا۔
زمین کے قریب سے گزرتے سیارچے
اگر آپ قبل از وقت آگاہی کے نظام کی اہمیت جانناچاہیے ہیں، تو پھر رواں برس 15 فروری کو روسی علاقے چلیابِنسک میں گرنے والے شہابی پتھر کا تصور کیجیے۔ اس سے پیدا ہونے والا دھماکہ 100 سے 1000 کلوٹن ٹی این ٹی کے دھماکے جتنا طاقتور تھا۔ اس سے قریب 1500 افراد زخمی ہوئے۔
برفانی جھیل میں سوراخ
زمینی فضا میں داخلے کے وقت اس پتھر کے قطر کا اندازہ 20 میٹر لگایا گیا ہے۔ مگر ہوا کی رگڑ کے باعث جل کے تباہ ہونے کے بعد اس پتھر کا وزن محض ایک کلوگرام کے قریب رہ گیا تھا۔ اس کے باوجود جب یہ زمین پر گرا تو برف میں چھ میٹر قطر کا سوراخ پیدا ہوا۔
زیادہ بڑا اور زیادہ خطرناک
لیکن "2012 DA14" نامی سیارچہ اس سے کہیں زیادہ خطرناک تھا۔ اس کا وزن 130,000 ٹن تھا۔ اسی دن جب شہابی پتھر چلیابِنسک میں ٹکرایا، 2012 DA14زمین سے محض 27 ہزار کلومیٹر کی دوری سے گزرا۔ یہ بعض مصنوعی سیاروں کے زمین سے فاصلے سے بھی کم ہے۔
مزید سیارچوں کا زمین کے قریب گزرنے کا امکان
رواں برس کئی دیگر سیارچوں کے بھی زمین کے قریب گزرنے کا امکان ہے۔ سائنسدان ایسے سیارچوں اور شہابیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ ان میں سے کوئی چھوٹی چٹان بھی کافی خطرناک ہو سکتا ہے۔
دُمدار ستارے اور ٹوٹتے ستارے
دُمدار ستارے گیس کے بادلوں اور گیس، پتھروں اور دیگر ذرات پر مشتمل لمبی دم پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جب ان میں سے کوئی چھوٹا سا پتھر بھی زمین کی فضا میں داخل ہوتا ہے تو اس کا درجہ حرارت 3000 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ جلنے کے باعث چمکنے اور ٹوٹے ستارے کی شکل میں نظر آتے ہیں۔
اگر شہابی پتھر جل کر تباہ نہ ہوں
شہابی پتھر اکثر ہماری فضا میں داخل ہونے کے بعد ہوا کی رگڑ کے باعث جل کر تباہ ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے جو زمین کی سطح تک پہنچنے سے قبل مکمل طور پر تباہ نہیں بھی ہوتے ان کا سائز ایک چھوٹے پتھر سے زیادہ نہیں ہوتا۔ تاہم بڑے شہابیے کافی نقصان کر سکتے ہیں۔ اب تک شہابی پتھر کے باعث زمین پر پڑنے والا سب سے بڑا گڑھا ایریزونا میں ہے۔ اس کا قطر 1000 میٹر ہے اور یہ 50 ہزار سال پرانا ہے۔
ایک دور کا خاتمہ
اب سے اندازاﹰ 65 ملین برس قبل ایک بڑا سیارچہ جزیرہ نما یُکاتان Yucatan میں گِرا تھا۔ اس کی منظر کشی اس خیالی تصویر میں کی گئی ہے۔ اس کے باعث Chicxulub نامی گڑھا پیدا ہوا جس کا قطر 180 کلومیٹر سے زائد تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ واقعہ زمین سے ڈائنوسارس کی نسل کے خاتمے کا سبب بنا۔
جلی ہوئی چٹانیں
سیارچے دراصل جلی ہوئی چٹانوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔ دیگر سیاروں پر بھی ایسے سیارچے ٹکراتے رہتے ہیں۔ ناسا کی طرف سے مریخ پر بھیجی گئی روبوٹ گاڑی اپورچونٹی نے مریخ پر 2005ء میں مریخ کی سطح پرکسی بیرونی خلائی جسم کے ٹکرانے کے سبب پیدا ہونے والا گڑھا دریافت کیا تھا۔
مگر اس سب کے باوجود
زمین کے باسیوں کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ فلکیاتی ماہرین کے مطابق بڑے سیارچوں یا شہابیوں کے اگلے 100 برس کے دوران زمین سے ٹکرانے کے امکانات انتہائی محدود ہیں۔