بی پی۔نئے مسائل۔خليج ميکسيکو ميں بی پی کے روبوٹس۔ خراب آلے کی جگہ نيا آلہ
12 جولائی 2010خليج ميکسيکو ميں سمندر کی تہہ میں آئل کمپنی بی پی کے کنویں سے ابلنے والے تيل کو روکنے کی کوششوں ميں اس برطانوی ادارے کو اگر ايک قدم آگے بڑھنے ميں کاميابی ہوتی ہے تو اُس کے بعد اُسے دو قدم پيچھے ہٹنا پڑتا ہے۔ سخت مشکلات کے بعد خارج ہونے والے تيل کو جذب کرنے کے لئے پائپ لائن کے شگاف پر جو آلہ نصب کيا گيا تھا، اُس ميں خرابی کے بعد بہت سا تيل اور گيس کناروں سے باہر نکل رہے تھے۔
اب روبوٹس نے سطح آب سے 1600 ميٹر کی گہرائی ميں اتر کر اس خراب آلے کو ہٹا ديا ہے۔ ٹيکنيشنز اب وہاں ايک بڑا اور بہتر طور پر فٹ آنے والا آلہ نصب کرنے کی کوشش کريں گے۔ ماہرين کو اميد ہے کہ اس ميں کاميابی ہو جائے گی کيونکہ انجينيئروں کو پچھلے ہفتوں کے دوران نکلنے والے تيل کو جمع کرنے کی تيکنيک ميں کافی تجربہ حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔
تيل کی آلودگی کے بحران سے نمٹنے کے لئے صدر اوباما کے مينيجر تھيڈ ايلن کے مطابق ايک ايسا نيا آلہ تيار کر ليا گيا ہے جو بہتر ہے:"اگر ہم اس کوشش ميں کامياب ہو جاتے ہيں، تو ہم نکلنے والا سارا تيل جذب کر سکيں گے۔"اس دوران بحران زدہ علاقے ميں تين بڑے خصوصی جہاز پہنچ چکے ہيں، جن ميں کنویں سے نکلنے والا تيل پائپوں کے ذريعے ذخيرہ کيا جا سکے گا۔ امريکی حکومت کا اندازہ ہے کہ پائپ لائن کے شگاف سے آج کل 60 ہزار بيرل تيل روزانہ خارج ہو رہا ہے۔ نيا آلہ 80 ہزار بيرل تيل کو جذب کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔
بی پی کے وائس پريذيڈنٹ ويلز پُر اميد ہيں کہ چار سے سات دن کے اندر اندر مسئلے پر قابو پا ليا جائے گا تاہم ماہرين جانتے ہيں کہ اگر نيا آلہ پہلے والے سے بہتر ثابت ہوتا ہے، تب بھی يہ صرف ايک عارضی حل ہو گا۔
بی پی کے تکنیکی ماہرین اگست تک آئل فيلڈ کے قريب تک پہنچنے ميں کامياب ہو جائيں گے۔ اس کے بعد وہ دو اطراف سے مين پائپ لائن سے تيل کو متبادل پائپ لائنوں ميں منتقل کرنا شروع کر ديں گے۔ اس طرح خارج ہونے والا تمام تيل مکمل طور پر اکٹھا کيا جا سکے گا۔
رپورٹ: کلاؤس کاسٹان (واشنگٹن) / شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی