دبئی میں عمارات کے لیے آگ سے تحفظ کے نئے زیادہ سخت ضوابط
22 جنوری 2017حالیہ برسوں کے دوران دبئی کی مختلف کثیر المنزلہ عمارات میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے تھے اور یہ آگ تیزی سے پھیل گئی تھی۔ آگ کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ وہ تعمیراتی مواد تھا، جو عمارات پر باہر کی جانب لگایا جاتا ہے۔
ان نئے ضوابط کا اعلان شہری دفاع کے لیفٹیننٹ طاہر حسن الطاہر نے ایک سکیورٹی نمائش کے موقع پر کیا۔ اسی دوران دبئی کے لیے آگ اور سکیورٹی کا نیا کوڈ بھی لانچ کیا گیا۔
طاہر حسن الطاہر نے کہا کہ تعمیراتی کمپنیوں کو نئے ضوابط کی پاسداری کرنا ہو گی اور اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ عمارات پر بیرونی جانب جو کوٹنگ کی جاتی ہے، اُس کے آگ پکڑنے کے امکانات صفر کے برابر ہوں۔ طاہر کے مطابق ان کمپنیوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ عمارات پر لگے ’کلیڈنگ پینلز‘ کے معائنے کیا کریں اور ایک مخصوص مدت کے بعد اُنہیں بدل دیا کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ اِن نئے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پچاس ہزار درہم تک کے جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نئے ضوابط کے اعلان کے موقع پر یہ بتانے کی بجائے کہ آئندہ کیا کچھ نیا ہو گا، حکام اس طرح کی تفصیلات پر زیادہ توجہ دیتے رہے کہ مثلاً پہلے آگ سے بچاؤ کے ضوابط کی فہرست سات سو سات صفحات پر مشتمل ہوا کرتی تھی، جو آئندہ ایک ہزار تین سو چوراسی صفحات پر مشتمل ہو گی۔
دبئی میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران تیزی سے نئی عمارات تعمیر کی گئی ہیں اور مختصر مدت کے اندر اندر ایسی سینکڑوں کثیرالمنزلہ عمارات وجود میں آ گئی ہیں، جن کے باہر کی جانب جلد آگ پکڑنے والی کوٹنگ کی گئی ہے۔ خاص طور پر سن 2012ء سے پہلے جتنی بھی عمارتیں تعمیر ہوئیں، اُن کے باہر ایسے پینل لگائے گئے، جو آگ کے خلاف مزاحمت نہیں کرتے۔
ایک سرکاری اندازے کے مطابق دبئی میں ایسی عمارات کی تعداد کم از کم تیس ہزار ہے۔ اگرچہ ایسی تمام عمارات کو اپنے بیرونی پینل تبدیل کرنے کے لیے کہا گیا ہے تاہم اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا کہ اس مہنگے عمل کے اخراجات کس کے ذمے ہوں گے۔
2015ء میں سالِ نو کے موقع پر دبئی کی مشہورِ عالم آتش بازی سے چند ہی گھنٹے پہلے ایک لگژری ہوٹل ’دی ایڈریس ڈاؤن ٹاؤن‘ میں آگ لگنے کے نتیجے میں سولہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
گزشتہ سال جولائی میں دبئی مرینہ میں واقع پچھتر منزلہ عمارت صلفہ ٹاورز میں آگ لگ گئی تھی اور شعلوں نے دیکھتے ہی دیکھتے پندرہ منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔