1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق اسرائیلی وزیراعظم ایریل شیرون کی حالت نازک

2 جنوری 2014

گزشتہ کئی برسوں سے کومے کی حالت میں ہسپتال میں زیرعلاج سابق اسرائیلی وزیراعظم ایریل شیرون کی حالت تیزی سے بگڑتی جا رہی ہے۔ یہ بات بدھ کے روز اس ہسپتال کی جانب سے کہی گئی جہاں شیرون داخل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ak8y
تصویر: Menahem Kahana/AFP/Getty Images

85 سالہ شیرون سن 2006ء میں اپنی سیاسی زندگی کے عروج پر تھے کہ فالج کے بعد کومے میں چلے گئے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق وہ اب کبھی کبھی اپنی آنکھیں کھولتے ہیں اور انگلیاں ہلاتے ہیں۔

تل ہشومر ہسپتال، جہاں شیرون گزشتہ آٹھ برسوں سے زیرعلاج ہیں، کے ترجمان آمر مروم نے بدھ کے روز بتایا کہ شیرون کی طبی حالت گزشتہ کچھ روز سے مسلسل گرتی جا رہی ہے۔ تاہم مروم نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سلسلے میں ایریل شیرون کے بیٹے سے اُمری سے بھی گفتگو کی کوشش کی گئی، تاہم انہوں نے بھی اس بابت کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

George Bush Mahmud Abbas und Ariel Sharon
امریکی صدر جورج بُش کے ہمراہ محمود عباس اور ایریل شیرونتصویر: picture-alliance/dpa

اسرائیلی میڈیا کے مطابق شیرون گردوں کے ناکارہ ہونے کے گہرے مسائل کا شکار ہو گئے ہیں، جب کہ ان کے اہل خانہ ہسپتال میں موجود ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں ڈاکٹروں نے آپریشن کر کے شیرون کے جسم میں نئی فیڈنگ ٹیوب ڈالی تھی۔

شیرون کسی دور میں اسرائیل کی سب سے اہم مگر متنازعہ شخصیت تھے۔ انہیں اسرائیل کے معروف ترین جرنیلوں میں شامل کیا جاتا تھا اور ان کے بارے میں مشہور تھا کہ بعض اوقات وہ احکامات تک ماننے سے انکار کر دیتے تھے۔ اپنی سخت طبیعت کی وجہ سے انہیں ’دی بلڈوزر‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ تاہم ایک طرح ان کے ناقدین انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے تھے، تاہم عمومی طور پر یہ بھی کہا جاتا تھا کہ وہ اپنے ذمہ لگا کام مکمل کر کے چھوڑتے ہیں۔

سن 2005ء میں ایریل شیرون نے یک طرفہ طور پر غزہ پٹی سے اسرائیلی فوجوں کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے وہاں گزشتہ 38 برس پرانا اسرائیلی ملٹری کنٹرول ختم کر دیا تھا۔ تاہم ایسا اعلان ایک ایسے شخص کی جانب سے سامنے آنا، جو مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا سب سے بڑا حامی تھا، اسرائیل میں ایک دھچکے کے طور دیکھا گیا تھا۔

بعد میں انہوں نے سخت نظریات کی حامل اپنی جماعت لیکوڈ پارٹی سے علیحدگی اختیار کر کے اعتدال پسند نظریات کی حامل کادیمہ پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ دوسری مرتبہ وزارت عظمیٰ حاصل کرنے کے لیے فیورٹ تھے، جب سن 2006ء میں انہیں فالج کا سامنا کرنا پڑا اور وہ کومے میں چلے گئے۔ ان کے بعد ان کے نائب ایہود اولمرٹ نے انتخابات میں فتح کے بعد وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔