سويلين ہلاکتوں پر کرزئی کی امريکا پر ایک بار پھر کڑی تنقيد
16 جنوری 2014حامد کرزئی کے ترجمان نے افغان صوبے پروان کے سیاہ گِرد ضلع میں گزشتہ رات کیے جانے والے فضائی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران یہ ہلاکتیں ہوئیں۔ افغان صدر کرزئی نے اِس فضائی حملے کا الزام امريکا پر عائد کيا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ يہ سويلين ہلاکتيں اِس بات کی نشاندہی کرتی ہيں کہ امريکا، افغان شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنانے کے اپنے وعدوں کو پورا نہيں کر رہا۔
کرزئی نے اِس کارروائی کی تحقيقات کا مطالبہ بھی کيا۔ افغان صدر نے اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’افغانستان سالوں سے يہ مطالبہ کر رہا ہے کہ شہروں ميں کارروائيوں کے سلسلے کو ترک کيا جائے ليکن باہمی سمجھوتے کے باوجود امريکا نے ايک مرتبہ پھر رہائشی علاقے ميں بمباری کی اور يوں وہ سويلين ہلاکتوں کا سبب بنا۔‘‘ کرزئی نے اِس حملے کی سخت ترين الفاظ ميں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ امريکا کے ساتھ باہمی سکيورٹی کے معاہدے پر اُس وقت تک دستخط نہيں کريں گے، جب تک امريکی فوجی افغان شہريوں کے گھروں ميں نہ گھسنے کی يقين دہانی کراتے اور واشنگٹن طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کو شروع کرانے ميں مدد کرے۔
دوسری جانب نيٹو کی اتحادی افواج آئی سیف کا کہنا ہے کہ بدھ پندرہ جنوری کو پروان ميں کی گئی اِس کارروائی کی منصوبہ بندی آئی سيف نے نہيں بلکہ افغان اسپيشل فورسز نے کی تھی۔ آئی سيف کے مطابق باغيوں نے اُن کے اور افغان دستوں کے ايک مشترکہ چيک پوائنٹ پر فائرنگ شروع کر دی، جِس کے بعد اُنہوں نے جوابی فائرنگ کی اور پھر فضائی مدد طلب کر لی گئی۔ آئی سيف کے بيان کے مطابق باغيوں کی جانب سے دو کمپاؤنڈوں سے فائرنگ کی جا رہی تھی اور اِسی ليے اُنہيں اپنے دفاع کے ليے فضائی مدد طلب کرنا پڑی۔
بيان ميں مزيد بتايا گيا کہ اِس دوران دو سويلين بھی اُس عمارت ميں ہلاک ہوئے، جِس سے باغی فائرنگ کر رہے تھے۔ آئی سیف کے مطابق اِس کارروائی کے دوران اُس کا ايک فوجی اورکم از کم دس باغی بھی ہلاک ہوئے۔ آئی سيف نے سويلين ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے يہ بھی بتايا کہ صوبائی اور مقامی اہلکاروں کو اِس آپريشن کے بارے ميں پہلے سے مطلع کيا جا چکا تھا۔
منشيات کی روک تھام کے ليے اضافی مدد درکار، افغان وزير
دوسری جانب افغانستان کے انسدادِ منشیات کے وزیر دین محمد مبارز رشیدی نے اقوام متحدہ کے انسداد منشیات کے ادارے کے سربراہ یوری فیڈوٹوف سے ملاقات کے بعد کہا کہ اُن کے ملک کو منشیات کے خلاف بھرپور جدوجہد اور خاتمے کے لیے مزید بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔ رشیدی نے یہ بھی کہا کہ منشیات فروشوں کو کڑی سزا دینا وقت کی ضرورت ہے۔ رشیدی نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ رواں برس افیم کی کاشت میں کمی پیدا ہو گی۔ سن 2013 ميں افغانستان ميں دو لاکھ نو ہزار ہيکٹر پر افيم کاشت کی گئی، جو اس سے پچھلے سال کے مقابلے ميں چھتيس فيصد زيادہ ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں افغانستان افیم کی کاشت والا سب سے بڑا ملک ہے اور اِسی افیم پر مزید کیمیاوی عمل کرنے سے ہیروئن جیسی نشہ آور شے تیار کی جاتی ہے۔