شام میں حکومتی فورسز اور باغی دونوں تشدد کر رہے ہیں: برطانوی صحافی
20 مئی 2013اپنے اس دورے کے بارے میں ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے فسک نے چند انکشافات کیے۔ برطانوی صحافی رابرٹ فسک کے مطابق شام کی صورتحال ایک المیہ بن چُکی ہے جس کا شکار تمام شامی باشندے ہو رہے ہیں۔ ملک کا بیشتر حصہ تباہ اور غیر آباد ہو چکا ہے، معیشت ختم ہو چُکی ہے۔ چاروں طرف سے مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔دمشق، لاذقیۃ اور طرطوس میں زندگی معمول پر ہے۔ لوگ خریداری کے لیے باہر نکلتے ہیں، کیفے میں بھی جاتے ہیں۔ ان شہروں میں حکومت فوج کا غلبہ ہے۔ حکومتی فورسز کی طرف سے باغیوں کے خلاف ہونے والے حملوں کو بہت ہی بے رحمی اور بلا امتیاز قتل قرار دیتے ہوئے فرسک نے کہا، ’ سنگدل اور بے رحم فوجی، حکومت کی طرف سے انسانوں کا قتل کر رہے ہیں اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ باغیوں کی طرف سے بھی ایسا ہی بے تشدد ہو رہا ہے۔ دراصل حکومتی فورسز اور شامی باغی دونوں ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں‘۔
شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کی خبریں کچھ عرصے سے ذرائع ابلاغ میں گردش کر رہی ہیں اور عالمی برادری اس پر اپنا شدید رد عمل ظاہر کر چُکی ہے۔ اس بارے میں رابرٹ فسک کہتے ہیں،’ ہمیں یہ معلوم ہے کہ شامی حکومت کے پاس کیمیاوی ہتھیار موجود ہیں تاہم اس بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے کہ اسد حکومت نے کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے کیمیاوی ہتھیاروں کو شہریوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ میں نے اس بارے میں دمشق میں شامی فوج کے کافی سینیئر افسروں سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس بمبار طیارے MIG 29 موجود ہیں جو ایک بم گرا کر اُس سے زیادہ تباہی پھیلا سکتے ہیں جتنی کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی نہیں پھیل سکتی۔ ہمیں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی کیا ضرورت ہے‘۔
برطانوی رپورٹر رابرٹ فرسک شام کے بحران کو دوہرا مسئلہ قرار دیتے ہیں،’مغربی دنیا ایران کے واحد عرب حلیف ملک کو تباہ کر دینا چاہتی ہے۔ دوسری طرف ایران اپنےاس عرب ساتھی ملک کو برقرار رکھنا چاہتا ہے‘۔
اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا اتحادی ہونے کے باوجود شامی جنگ میں براہ راست مداخلت کیوں نہیں کر رہا۔ اس بارے میں برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ شامی فوج نے اپنی صفوں سے بدعنوانی کا موثر انداز میں خاتمہ کیا ہے اور اس کی فوج بہت تجربہ کار ہے۔ شام کے خلاف اسرائیل کا مقابلہ کافی سخت ہے۔
H.Hartel/Km/ai