شدید سرد موسم کی آمد، خیموں سے مہاجرین کی منتقلی
1 دسمبر 2016اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی UNHCR نے تصدیق کی ہے کہ یونان میں کھلے آسمان کے نیچے ہلکے خیموں میں رہنے والے ہزاروں مہاجرین کو شدید سردی سے بچانے کے لیے ایک بڑے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ آپریشن بدھ تیس نومبر سے شروع کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق یونان کو آج کل شدید سردی کی لہر کا سامنا ہے اور درجہٴ حرارت صفر درجے سنٹی گریڈ سے نیچے چلا گیا ہے۔
سب سے پہلے یونان کے برف سے ڈھکے پہاڑ اولمپس کی ترائی میں مقیم تقریباً ایک ہزار ایزدی (یزیدی) مہاجرین کو منتقل کرنے کا عمل شروع ہوا ہے۔ اولمپس یونان کا سب سے بلند پہاڑ ہے اور دوسری جانب ایزدی (یزیدی) جنگ زدہ ملک عراق کی ایک مذہبی اقلیت ہے، جسے دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ظلم و جبر کا سامنا رہا تھا۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے UNHCR کے ترجمان رولینڈ شُؤنباؤر کے مطابق اس منتقلی میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے لیکن اب اس معاملے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔
شدید سردی کا سامنا کرنے والے مہاجرین کو ریفیوجی ایجنسی کی جانب سے کرائے پر حاصل کیے ہوٹلوں اور فلیٹس میں منتقل کیا جائے گا۔ عالمی ادارے کی ذیلی ایجنسی نے سارے یونان میں کئی مقامات پر ساڑھے اٹھارہ ہزار مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے مقامی ہوٹلوں اور فلیٹس کو کرائے پر حاصل کر لیا گیا ہے۔ بلقان خطے کے ملکوں اور یورپی یونین کی جانب سے سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کے بعد سے یونان میں ساٹھ ہزار مہاجرین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
یونان میں مہاجرین کو انتہائی مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا کیمپ میں گیس کا سلنڈر پھٹنے کی واقعے میں ایک چھ برس کا لڑکا اور اُس کی نانی ہلاک ہو گئی تھی۔ اسی واقعے میں ہلاک ہونے والے لڑکے کی والدہ اور ایک دوسری کم سن بچی جھلسنے سے شدید زخمی ہوئی تھیں۔
فرانس کی بين الاقوامی طبی امدادی غیر سرکاری تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے حالات بہت تلخ ہیں کیونکہ وہ اپنے کیمپوں میں بارش کی صورت میں بھیگ جاتے ہیں جبکہ خشک موسم میں سورج چمک رہا ہو تو شدید حدت سے جھلس جاتے ہیں۔ لیبوس کے موریا کیمپ کے کوارڈینیٹر کا کہنا ہے کہ اِس کیمپ میں مزید حادثوں کا قوی امکان ہے کیونکہ پناہ گزین زیادہ اور سہولیات کا فقدان ہے۔