شریف، اوباما ملاقات آج وائٹ ہاؤس میں
23 اکتوبر 2013خبر رساں ادارے AFP کے مطابق اس ملاقات میں سب سے زیادہ اہمیت پاکستانی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں اور افغانستان سے غیرملکی فوجی انخلا کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل پر مرکوز رہے گی۔ بدھ کے روز اس ملاقات سے کچھ دیر قبل امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ امریکا نے پاکستان کے لیے دفاع اور ترقیاتی شعبے کے لیے روکی گئی 300 ملین ڈالر سے زائد کی امداد بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ امداد سن 2011ء میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد روک دی گئی تھی۔
گزشتہ روز ایمنسٹی انٹرنیشل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں کیے جانے والے ڈرون حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ AFP کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے حوالے سے ڈرون حملے کلیدی نوعیت کا حامل موضوع ہوں گے۔ گزشتہ روز واشنگٹن میں ایک امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں نواز شریف نے امریکا سے ڈرون حملے روکنے کی اپیل کی۔ اس خطاب میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو نئے سرے سےشروع کرنےکا ذکر کیا۔
شریف نے امریکی انسٹیٹیوٹ برائے امن کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا، ’میری خواہش یہ ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان نئے سرے اور کھلے دل و دماغ کے ساتھ شراکت داری کا آغاز ہونا چاہیے اور سلسلے میں دونوں ممالک کے ماضی کے تلخ تجربات کو بھلا کر شک کی فضا کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔
نواز شریف نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ ہے۔ نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی قوم کو دہشت گرادنہ کارروائیوں سے سب سے زیادہ متاثر قرار دیا۔
AFP کے مطابق اس خطاب میں بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات اور مستقبل میں ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کی خواہش سے نواز شریف اور صدر اوباما کے درمیان ملاقات کے مرکزی موضوعات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف مئی 2013 میں منعقدہ عام انتخابات میں کامیابی کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی صدر اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں۔