1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہروں میں مل جل کر رہنا ہمیشہ ہی باعث تنازعات رہا

21 جون 2019

برفانی دور کے بعد درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی زمین پر جدید زندگی کا آغاز ہو گیا تھا۔ تقریبا بارہ سے دس ہزار برس پہلے خانہ بدوش طرز زندگی کو ترک کرتے ہوئے مسلسل ایک مقام پر رہائش رکھنے کی روایت کا آغاز ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/3Kpb4
Türkei Archäologische Ausgrabungen in Catalhoyuk
تصویر: picture-alliance/AA/A. Coskun

اس وقت کے انسانوں نے گندم، جو اور رائی جیسی فصلوں کو اگانے کے ساتھ ساتھ باقاعدہ طور پر بھیڑ بکریوں جیسے پالتو جانوروں کو پالنے کا آغاز کیا۔ اس طرح زمین پر پہلی مرتبہ بستیاں قیام میں آئی تھیں۔

زمانہ قبل از تاریخ کے بڑے شہر

ایسی ہی ایک بڑی بستی آج کے ترکی کے جنوب میں بھی قائم ہوئی تھی، جو کم از کم تیرہ ہیکٹر پر محیط تھی۔ آٹھ ہزار سے نو ہزار سال قبل گارے اور مٹی سے بنائے گئے اس شہر میں پینتیس سو سے آٹھ ہزار کے درمیان افراد آباد ہوئے۔ ان میں سے چند گھروں کی دیواروں پر مختلف رنگوں سے تصاویر بھی بنائی گئی تھیں۔ اسی طرح ان گھروں میں جانوروں اور خواتین کے مجسمے بھی رکھے جاتے تھے۔

تب گھر ایسے تھے کہ ان میں اوپر سے سیڑھیوں کے ذریعے ہی داخل ہوا جا سکتا تھا۔ گھروں کی چھتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تھیں۔ اگر کسی کی وفات ہوتی تھی تو اسے گھر کے اندر ہی ایک قبر کھود کر دفن کر دیا جاتا تھا۔

Türkei Archäologische Ausgrabungen in Catalhoyuk
تب گھر ایسے تھے کہ ان میں اوپر سے سیڑھیوں کے ذریعے ہی داخل ہوا جا سکتا تھاتصویر: picture-alliance/AA/A. Coskun

اب تاریخ دانوں کو وہاں سے سات سو بیالیس افراد کے ڈھانچے ملے ہیں۔ اس تحقیق کا ایک اہم نتیجہ یہ ہے کہ زمانہ قبل از تاریخ میں بھی قائم ہونے والی بستیوں میں تنازعات موجود تھے۔

بیماریوں اور تنازعات کے نشانات

ملنے والے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ چاتال ایوک نامی بستی میں ہزاروں برس پہلے کے رہائشیوں کے مسائل بھی موجودہ دور کے انسان جیسے تھے۔ اس وقت بھی بستی کے ایک حصے کے لوگ دوسرے حصے کے لوگوں سے مسلح لڑائی جھگڑوں میں مصروف رہتے تھے۔

دانتوں اور ہڈیوں سے محققین کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بڑے شہروں میں بیماریوں کے پھیلنے کی شرح بھی بہت زیادہ تھی۔ صفائی کا اس وقت زیادہ خیال نہیں رکھا جاتا تھا اور ایک چھوٹے اور تنگ شہر میں بیماریاں تیزی سے پھیل جاتی تھیں۔

اسی طرح محققین کو ایسے شواہد بھی ملے ہیں، جن سے لوگوں کی آپس میں پرتشدد لڑائیاں بھی ثابت ہوتی ہیں۔ کئی کھوپڑیوں پر تشدد کے ایسے نشانات ملے ہیں، جو صرف ایک دوسرے کو کسی آلے سے مارنے کی صورت میں ہی پڑتے ہیں۔ ایک اہم نتیجہ یہ بھی ہے کہ ''ہمارا آج کا رویہ انسانی تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔‘‘

مل جل کر رہنا ایک چیلنج

نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے محققین کے مطابق چاتال ایوک بستی میں اس وقت کے انسان کو مندرجہ ذیل سوالات کا سامنا رہا۔

  • انسان کو کیا کھانا چاہیے؟
  • خوراک کا بندوبست کون کرے گا؟
  • خوراک کی تقسیم کیسے ہو گی؟
  • کس سماجی معیار کے مطابق کام کو تقسیم کیا جائے گا؟
  • نکاسی آب کے نامناسب سہولیات کے باوجود کس طرح بیماریوں سے تحفظ ممکن ہے؟

الیگزانڈر فروئنڈ / اا / ع ح