1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان جا کر ’افغان دشمنوں‘ سے لڑیں، کرزئی

4 مئی 2013

افغان صدر حامد کرزئی نے ہفتہ 4 مئی کو دارالحکومت کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے دشمنوں سے جا کر لڑیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اُن کا واضح اشارہ پاکستان کی جانب تھا۔

https://p.dw.com/p/18SGD

کرزئی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں پاک افغان تعلقات کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، جب امریکا یہ چاہتا ہے کہ پاکستان 2014ء کے اواخر میں اِس جنگ زَدہ ملک سے تمام غیر ملکی جنگی دستوں کے مجوزہ انخلاء سے پہلے پہلے طالبان کو امن مذاکرات کا قائل کرنے میں افغانستان کی مدد کرے۔

کابل میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے حامد کرزئی نے کہا کہ ’اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے کی بجائے طالبان کو اپنے ہتھیاروں کا رُخ اُس طرف کر لینا چاہیے، جہاں افغان خوشحالی کے خلاف سازشی منصوبے بنتےہیں‘۔

کرزئی نے پاک افغان سرحد پر بدھ کی رات ہلاک ہو جانے والے ایک افغان پولیس اہلکار کی ہلاکت کے حوالے سے کہا کہ ’طالبان کو شہید ہونے والے اُس نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے اور اپنے وطن کا دفاع کرنا چاہیے‘۔ کرزئی نے کہا کہ ’یہ طالبان کے لیے ایک یاد دہانی ہے‘۔

تصادم کے اِس واقعے میں دو پاکستانی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ ہفتہ چار مئی کو مشرقی افغان شہر اسد آباد میں اُس جگہ کے نزدیک، جہاں پاک افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کا واقعہ رونما ہوا تھا، سینکڑوں افغان شہریوں نے پاکستان اور امریکا کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ایک ہی روز قبل ہزاروں افغانوں نے کابل میں افغان سکیورٹی فورسز کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔

برسلز: 24 اپریل 2013ء کی اس تصویر میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی افغان صدر حامد کرزئی سے مصافحہ کر رہے ہیں، درمیان میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کھڑے ہیں
برسلز: 24 اپریل 2013ء کی اس تصویر میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی افغان صدر حامد کرزئی سے مصافحہ کر رہے ہیں، درمیان میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کھڑے ہیںتصویر: Reuters

بہت سے افغان رہنماؤں کا کہنا یہ ہے کہ پاکستان، جس نے طالبان کو افغانستان میں برسرِاقتدار آنے میں مدد دی تھی، ابھی بھی عسکریت پسندوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ کہ پاکستان افغانستان میں اپنے دیرینہ حریف بھارت کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے افغان عسکریت پسندوں کو ایک آلہء کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد کے الزام کی صحت سے انکار کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیے ہوئے ہے کہ وہ اپنے مغربی ہمسایہ ملک میں امن اور استحکام چاہتا ہے۔

اسی پریس کانفرنس میں کرزئی نے اِس امر سے انکار کیا کہ ہر مہینے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی جانب سے اُن کے دفتر کو جو رقوم ملتی رہی ہیں، وہ اُن جنگی سرداروں کی حمایت خریدنے کے لیے خرچ کی جاتی رہی ہیں، جو ملک کو ایک بار پھر خانہ جنگی میں دھکیل سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی جریدے ’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی نے گزشتہ ایک عشرے کے دوران کروڑوں ڈالر کی رقوم کرزئی کے دفتر کو فراہم کیں۔ کرزئی نے کہا کہ یہ رقوم ہیلتھ کیئر اور اسکالر شِپس کے لیے استعمال کی گئیں اور یہ ساری تفصیلات مکمل رسیدوں کے ساتھ امریکیوں کو فراہم کی جاتی رہی ہیں۔

اب جبکہ گیارہ سال سے زائد عرصے کے بعد نیٹو کی قیادت میں سرگرم عمل غیر ملکی دستوں کا افغان مشن اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے، مختلف افغان جنگجو سردار افغانستان میں اقتدار کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد پھر سے شروع کرنے پر مائل نظر آتے ہیں اور کمزور مرکزی حکومت کو ایک انتہائی مشکل چیلنج کا سامنا ہے۔

کرزئی نے، جو آئندہ برس اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ہیں، یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ اُن کے دفتر کو ہر مہینے سی آئی اے کی جانب سے کتنی رقم ملتی رہی ہے۔ تاہم کرزئی نے کہا کہ اُنہوں نے آج ہفتے کو ہی کابل میں سی آئے اے کے اسٹیشن چیف سے ملاقات کی ہے اور انہیں درخواست کی ہے کہ افغانستان کے لیے مالی امداد کا یہ سود مند سلسلہ بند نہ کیا جائے۔

(aa/km(reuters,afp