طالبان قیدیوں کے تبادلے پر رضامند
23 مارچ 2016آج بدھ کے روز افغانستان میں مسلح تحریک چلانے والی عسکریت پسند تنظیم طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر راضی ہے۔ اِس مثبت پیش رفت کو افغان منظر پر اہم خیال کیا گیا ہے کیونکہ طالبان اور کابل حکومت کے درمیان براہِ راست مذاکرات شروع کرنے کا عمل استوار نہیں ہو سکا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہونے پر حکومت اور طالبان مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
طالبان کے قیدیوں پر تبادلے کے معاملے پر رضامندی سے قبل وہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے حکومتی جیلوں میں مقید عسکریت پسندوں کی رہائی اور غیرملکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اُن کے کسی سابقہ اعلان میں قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا تھا۔ اسی تبدیلی کو ماہرین ایک اہم پیش رفت سے تعبیر کر رہے ہیں۔ اس دوران طالبان نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ’دشمن‘ قوت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے اور یہ کمیشن حکومتی نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں کر کے رہائی کے عمل کو پایہٴ تکمیل تک پہنچائے گا۔
طالبان نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے کمیشن کی تشکیل میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ تبادلے کے عمل میں خصوصی قوانین کا اطلاق کیا جائے گا۔ طالبان کی جانب سے خصوصی قوانین کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے کہ یہ کس نوعیت کے ہوں گے اور کن قیدیوں پر ان کا اطلاق کیا جائے گا۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ امکاناً طالبان کا کمیشن کابل حکومت کے ساتھ خصوصی قوانین کے معاملے کو زیر بحث لا کر اُن کے قطعی ہونے کو حتمی شکل دے گا۔ ایسے اندازے لگائے گیے ہیں کہ طالبان دوسرے ملکوں میں مقید طالبان عسکریت پسندوں کا معاملہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر غیر ممالک میں مقید طالبان قیدیوں کا مطالبہ پیش کیا گیا تو اِس ضمن میں کابل حکومت کی وزارتِ خارجہ کو اپنی سی کوشش کرنا پڑے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ کچھ طالبان قیدی امریکی حراست میں بھی ہیں۔ دوسری جانب افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان جنرل محمد ردمانش نے اِس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر طالبان کی قید سے قیدیوں کو رہا کروانا پڑا تو اِس کے لیے خصوصی فوجی آپریشن شروع کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا لیکن سرِدست طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی طریقہٴ کار موجود نہیں ہے۔ کابل حکومت کی اعلیٰ امن کونسل کے ایک رکن شفیع اللہ شافی نے عندیہ دیا ہے کہ مذاکراتی عمل پر اثرانداز ہونے والے طالبان قیدیوں کی رہائی کی کوشش کی جائے گی۔