عالمی برادری کی جانب سے آبوجہ بم دھماکے کی مذمت
27 اگست 2011نائجیریا کے سکیورٹی حکام نے مقامی انتہاپسند مسلمان تنظیم بوکو حرام پر اس حملے میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ یہ حملہ ان افراد پر کیا گیا ہے جو دوسروں کی مدد میں مصروف ہیں۔ بان کی مون نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی ادارے پر مسلسل حملوں سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس ادارے کی عمارتیں اور ملازمین دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف ہیں لیکن ان حملوں سے ان کے کارکنوں کی حوصلہ شکنی نہیں کی جا سکتی۔
ناروے نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ ہلاک شدگان میں ناروے کی تیس سالہ خاتون وکیل Ingrid Midtgaard بھی شامل ہے جو اقوام متحدہ کی ملازمہ تھی۔ ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے وزیر خارجہ Jonas Gahr Store نے اس حملے پر شدید رنج کا اظہار کیا۔ ان کے بیان میں کہا گیا کہ ایسے پرتشدد حملے کسی طور قابل قبول نہیں ہو سکتے اور ناروے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس حملے کے بعد نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن کے ساتھ ٹیلی فون پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا اظہار کیا۔ برطانوی وزیر اعظم نے اس حملے کو گھناؤنا فعل قرار دیا۔ کیمرون کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ اور نائجیریا کو مسلمان انتہاپسندی کا سامنا ہے۔
ادیس ابابا میں افریقی یونین کی جانب سے بھی اس خود کش حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یونین کے بیان میں کہا گیا کہ ایسے حملے قابل نفرت اور مجرمانہ رویوں کے عکاس ہوتے ہیں اور ان کو کسی طور درست خیال نہیں کیا جا سکتا۔
برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم رسک ایڈوائزری گروپ Janusian Risk کے ہنری ولکنسن کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد یورپی ممالک کے اداروں اور کاروباری حضرات کو اس خطرے کی نوعیت اور شدت کا ازسر نو جائزہ لینا ہو گا۔ ولکنسن کے مطابق اقوام متحدہ کی عمارت کو نشانہ بنانے سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ جو بھی گروپ اس میں ملوث ہے وہ القاعدہ سے براہ راست متاثر ہے۔
نائجیریا کے صدر گڈ لک جونا تھن نے اس خود کش کارروائی کو اخلاقی اعتبار سے انتہائی قابل نفرت قرار دیا۔ صدر جوناتھن نے سارے ملک میں عمومی طور پر اور دارالحکومت میں خاص طور پر سکیورٹی کو سخت کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل