عراق: کرکوک میں مسلح افراد کے سرکاری عمارتوں پر حملے
21 اکتوبر 2016آج بروز جمعہ اکیس اکتوبر کو کردوں کے زیرِ کنٹرول عراقی شہر کرکوک کے قریب ایران کے زیرِ نگرانی بننے والی ایک تعمیراتی سائٹ پر ہوئے ایک حملے میں سولہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اِن حملوں کی ذمّہ داری فوری طور پر تو کسی عسکریت پسند گروہ نے قبول نہیں کی تاہم عموماﹰﹰ ایسے تقریباﹰ تمام حملے اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی جانب سے کیے جاتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ عراقی فورسز نے دوسرے بڑے عراقی شہر موصل میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جو اسلامک اسٹیٹ یا داعش کا آخری بڑا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ دیبس شہر کے ناظم عبداللہ نورالدین الصالحی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ تین خود کش بمباروں نے دیبس میں زیرِ تعمیر ایک ایرانی پاور پلانٹ پر حملہ کیا جس میں بارہ عراقی منتظمین اور انجینئرز اور چار تکنیکی ماہرین ہلاک ہوئے۔‘‘ ایک لیفٹینینٹ کرنل نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
دیبیس کے مئیر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ایک بمبار کو خود کُش جیکٹ سے دھماکا کرنے سے قبل ہلاک کر دیا تھا جبکہ باقی دو نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے خود کو گھیرے میں لیے جانے کے بعد دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
اِس حملے سے چند گھنٹے قبل رائفلوں سے مسلح خود کش بمباروں کے ایک دستے نے کرکوک میں مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔ ایک کرد انٹیلیجنس افسر کے مطابق صبح تین بجے چار خود کُش بمباروں نے شہر کے مرکزی ہیڈ کوارٹرز پر حملے کیے۔
آفیسر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورس اِن میں سے ایک حملہ آور کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہو گئی جبکہ دیگرتین نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ کرکوک میں ایک سرکاری عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اِن حملوں کے بعد سے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔