عیدِ قربان پر طالبان کے ساتھ فائربندی کا امکان موجود ہے
22 جولائی 2018افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان ہارون چاکان سُوری نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی اُس رپورٹ کی تصدیق کی ہے کہ کابل حکومت اگلے مہینے عید قربان کے موقع پرفائربندی کا اعلان کر سکتی ہے۔ امریکی اخبار نے یہ رپورٹ اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کے بعد شائع کی تھی۔
کابل میں ایک پریس کانفرنس میں ہارون چاکان سُوری نے واضح طور پر کہا کہ جنگ بندی کا اعلان عید الضحیٰ سے چند روز قبل کیا جانے کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مناسبت سے مزید تفصیلات افغان صدر کے اعلان کے ساتھ جاری کی جائیں گی۔
یہ بھی طے ہے کہ فائربندی کے ممکنہ ایام کا تعین بھی افغان صدر کریں گے اور وہی اپنے کسی خطاب میں اسے طالبان کو پیش کریں گے۔ غنی کے ترجمان کی جانب سے تصدیقی بیان سے اُن تمام افواہوں اور اندزوں کا خاتمہ ہو گیا ہے جو ممکنہ جنگ بندی کے حوالے سے دارالحکومت کابل کے سیاسی و عسکری حلقوں میں جاری تھے۔
رواں اسلامی کیلینڈر کے مقدس مہینے رمضان کے اختتام پر عیدالفطر کا تہوار مناتے وقت غنی حکومت نے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف عسکری کارروائیاں کچھ ایام کے لیے روک دیں تھیں۔ اس کے جواب میں طالبان کی جانب سے تین روز جنگ بندی کی گئی تھی۔
عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کے لیے غیر مسلح طالبان مختلف شہروں میں بھی داخل ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے افغان فوج اور شہریوں کے ساتھ مصافحہ و معانقہ کرنے کے علاوہ سیلفیاں بھی بنائی تھیں۔ اس باعث افغانستان کی سترہ سالہ خانہ جنگی کے دوران پہلی مرتبہ دائمی امن کے امکانات روشن ہوئے تھے۔
طالبان کی سپریم قیادت نےعیدالفطر کے موقع پر سہ روز فائربندی میں توسیع کے امکانات کو رد کرتے ہوئے مدت کے ختم ہونے پر افغان فوج پر حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ اسی فائربندی کے دوران ایک اور عسکری تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے افغان فوج اور طالبان کے ٹھکانوں کو بم حملوں سے نشانہ بنایا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ایام کے دوران طالبان اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
عید الضحیٰ بائیس اگست کو منائے جانے کا امکان ہے۔