1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ صحافی ہلاک

26 دسمبر 2024

ایک فلسطینی ٹی وی چینل نے کہا ہے کہ جمعرات کے روز غزہ میں اس ادارے کی ایک گاڑی پر اسرائیلی فضائی حملے میں اس کے پانچ صحافی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ’دہشت گرد سیل‘ کو نشانہ بنایا۔

https://p.dw.com/p/4oacV
غزہ میں مرنے والے ایک صحافی کی لاش کو ایمبولینس سے نکالا جا رہا ہے۔
فائل فوٹوتصویر: Yasser Qudih/Anadolu/picture alliance

القدس ٹوڈے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صحافیوں کی نشریاتی ویگن کو اس وقت ایک میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب وہ وسطی غزہ پٹی میں نصیرات پناہ گزین کیمپ میں موجود تھی۔

القدس ٹوڈے عسکریت پسندفلسطینی تنظیم جہاد اسلامی سے وابستہ ہے، جس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی میں حماس کے شانہ بشانہ لڑائی لڑی اور سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں بھی حصہ لیا تھا، جو غزہ پٹی کی موجودہ جنگ کا سبب بنا تھا۔

جنگ بندی معاہدے میں تاخیر، حماس اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر الزام

اسرائیل کا حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو ہلاک کرنے کا اعتراف

اس چینل کی طرف سے اپنے ہلاک ہونے والے پانچوں کارکنوں کی شناخت فیصل ابو القمسان، ایمن الجدی، ابراہیم الشیخ خلیل، فادی حسونا اور محمد اللادا کے طور پر کی گئی ہے۔

القدس ٹوڈے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ارکان ''اپنی صحافتی اور انسانی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے‘‘ مارے گئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ہم اپنے مزاحمتی میڈیا پیغام کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔‘‘

ایک فلسطینی صحافیوں کی لاش پر اس کے عزیز و اقارب افسردہ ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کی مڈل ایسٹ شاخ نے کہا ہے کہ یہ تنظیم ان اطلاعات پر شدید افسردہ ہے کہ اسرائیلی حملے میں پانچ صحافی اور میڈیا ورکرز اپنی نشریاتی گاڑی کے اندر ہلاک ہو گئے۔تصویر: Bassam Masoud/REUTERS

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے نصیرات کے علاقے میں جہاد اسلامی کے ایک 'دہشت گرد سیل‘ کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''حملے سے قبل شہریوں کو نقصان پہنچنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے۔‘‘

نصیرات میں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی طیارے کی جانب سے داغے گئے میزائل نے الودہ ہسپتال کے باہر کھڑی براڈکاسٹ گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی اور اندر موجود افراد ہلاک ہو گئے۔

صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کی مڈل ایسٹ شاخ نے کہا ہے کہ یہ تنظیم ان اطلاعات پر شدید افسردہ ہے کہ اسرائیلی حملے میں پانچ صحافی اور میڈیا ورکرز اپنی نشریاتی گاڑی کے اندر ہلاک ہو گئے۔

سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''صحافی عام شہری ہیں اور ان کا ہمیشہ تحفظ کیا جانا چاہیے۔‘‘

فلسطینی جرنلسٹس سنڈیکیٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 190 سے زائد صحافی ہلاک اور کم از کم 400 زخمی ہو چکے ہیں۔

فلسطینی صحافیوں کی طرف سے اسرائیلی حملوں میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے خلاف رواں جولائی میں کیا جانے والا احتجاج۔
فلسطینی جرنلسٹس سنڈیکیٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 190 سے زائد صحافی ہلاک اور کم از کم 400 زخمی ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)تصویر: Ali Hamad/ZUMAPRESS/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کی زیر قیادت اسرائیل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 1208 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، جبکہ 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔

اس حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف ملٹری آپریشن شروع کر دیا گیا تھا جو اب تک جاری ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل فوجی کارروائی کے نتیجے میں غزہ پٹی میں کم از کم 45,361 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثریت عام فلسطینی شہریوں کی تھی۔

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

ا ب ا/م م، ر ب (اے ایف پی، اے پی)