فٹ بال ورلڈ کپ، اربوں ڈالر کا کاروبار
11 جون 2014جرمن شہر ہیمبرگ میں قائم اقتصادی تحقیق کے ادارے HWWI سے وابستہ ہیننگ فوئپل نے دستیاب اعداد و شمار کی مدد سے حساب لگایا ہے کہ برازیل نے اسٹیڈیمز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈوں اور ٹیلی مواصلات کے شعبوں میں بھی دَس ارب یورو تک کی رقم خرچ کی ہے، جو آگے چل کر اِس ملک کی ترقی میں بہت کام آئے گی۔
فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کو کیا ملے گا، اس حوالے سے ہیننگ فوئپل کہتے ہیں:’’اندازہ ہے کہ فیفا کو تقریباً 3.5 ارب یورو کی آمدنی ہو گی۔ اس میں سے تقریباً دو ارب یورو ٹیلی وژن کے حقوق کی فروخت سے جبکہ باقی مارکیٹنگ سے حاصل ہوں گے۔‘‘
کائی شِلّر شمالی انگلینڈ کی ڈرہم یونیورسٹی سے وابستہ مؤرخ ہیں، جو فٹ بال کے عالمی کپ کے مقابلوں کے موضوع پر ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فیفا اپنی آمدنی فوراً ہی آگے تقسیم کر دیتی ہے:’’فیفا اس آمدنی میں سے صرف دَس فیصد اپنے پاس رکھتی ہے جبکہ نوّے فیصد رقم فیفا کی رکن تنظیموں کو منتقل کر دی جاتی ہے۔‘‘
شِلّر کہتے ہیں کہ رقوم کی یہ تقسیم طَے شُدہ اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ پیسہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی ٹیموں میں اُن کی کارکردگی کے اعتبار سے تقسیم کیا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ اُن ٹیموں کو بھی ملتا ہے، جنہوں نے کوالیفائنگ راؤنڈ میں شرکت کی ہوتی ہے۔
اگر فیفا نے برازیل میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ سے حاصل شُدہ متوقع آمدنی میں سے دَس فیصد بھی اپنے پاس رکھا تو یہ رقم اندازاً 350 ملین یورو بنے گی۔ یہ عالمی تنظیم اس رقم کو ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ پندرہ بین الاقوامی ٹورنامنٹس کے انعقاد پر خرچ کرتی ہے۔
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ورلڈ کپ کے مقابلوں کےکاروباری بنیادوں پر انعقاد کے پیچھے فیفا کے موجودہ صدر جوزیف بلاٹر کا ہاتھ ہے تاہم شِلر کہتے ہیں کہ سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے بلاٹر نے دراصل اُسی پالیسی کو آگے بڑھایا، جس کی بنیاد اُن کے برازیل سے تعلق رکھنے والے پیشرو شوآؤ آویلانشی نے رکھی تھی۔