1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے کارکن کی ہلاکت، ملک بھر میں مظاہرے

تنویر شہزاد، لاہور8 دسمبر 2014

پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے فیصل آباد میں احتجاج کے دوران مسلم لیگ نون کے کارکنوں سے ایک جھڑپ میں پی ٹی آئی کے ایک کارکن کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ملک کے دیگر شہروں تک پھیل گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E0uk
تصویر: Reuters

فیصل آباد میں اپنے ایک کارکن کی ہلاکت کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے کل منگل نو دسمبر کو ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ کئی شہروں میں جاری احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ حیدر آباد میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے کارکنوں میں جھڑپوں کے دوران ایک شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ لاہور میں مرکزی شاہراہ مال روڈ احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی۔ اسلام آباد میں ایکسپریس وے بھی احتجاجی مظاہرین نے بلاک کر رکھی ہے جبکہ کراچی پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کیا گیا ہے۔

سب سے کشیدہ صورتحال اس وقت فیصل آباد میں ہے جہاں معمول کی سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں۔ احتجاجی مظاہرین کی طرف سے مسلم لیگی رہنما رانا ثنااللہ کی رہائش گاہ پر پتھراؤ بھی کیا گیا ہے۔

مشتعل احتجاجی مظاہرین کو روکنے کے لیے وقفے وقفے سے پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج بھی کیا جا رہا ہے ۔ شہر میں اس وقت خوف کا سماں ہے، تمام دوکانیں بند ہیں، سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

سب سے کشیدہ صورتحال اس وقت فیصل آباد میں ہے جہاں معمول کی سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں
سب سے کشیدہ صورتحال اس وقت فیصل آباد میں ہے جہاں معمول کی سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیںتصویر: DW/Shakoor Raheem

پاکستان تحریک انصاف نے آج پیر آٹھ دسمبر کو فیصل آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ پیر کی صبح جھنگ روڈ، سمندری روڈ، جڑانوالا روڈ، نشاط آباد، ستیانہ روڈ، غلام محمدآباد اور مدینہ ٹاؤن کے علاقوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دی گئیں۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ نون کے کارکن بھی احتجاجی علاقوں میں آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف مخالفانہ نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے تیز دھار پانی کا بھی استعمال کیا۔ اسی دوران ناولٹی پل کے قریب ایک نامعلوم شخص کی فائرنگ سے پی ٹی آئی کا اصغر علی نامی ایک کارکن ہلاک ہو گیا۔ جبکہ متعدد دیگر زخمی افراد کو مقامی ہسپتال میں طبی امداد دی جا ری ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی فیصل آباد پہنچ چکے ہیں جہاں وہ کارکنوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔

فیصل آباد کے گھنٹہ گھر چوک میں اصغر علی کی یاد میں شمعیں روشن کی جارہی ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نون کے فیصل آباد سے منتخب ہونے والے ممبر قومی اسمبلی حاجی محمد اکرم انصاری نے بتایا کہ حالات پی ٹی آئی کے کارکنوں کی اشتعال انگیز کارووائیوں کی وجہ سے خراب ہوئے۔ تاہم ان کے پاس اس سوال کا مؤثر جواب نہیں تھا کہ تحریک انصاف کی اشتعال انگیزیوں سے ان کے اپنے کارکن ہی کیوں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نون لیگ کے کارکنوں پر بھی تشدد ہوا ہے۔

موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کے ممتاز صحافی اور روزنامہ دنیا کے ایڈیٹر نذیر ناجی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومت اگر تحمل سے کام لیتی تو ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔ ان کے بقول حکومت طاقت آزمائی پر اتر آئی ہے اور پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ عوام سے طاقت آزمائی کرنے والی حکومتوں کا انجام عام طور پر اچھا نہیں ہوتا۔ ان کے بقول فیصل آباد کی صورتحال کا ردعمل ملک بھر میں دیکھنے میں آئے گا۔

مبصرین کے مطابق فیصل آباد کے واقعات کے بعد نون لیگ اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کے امکان کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کور کمیٹی کا اجلاس کل منگل نو دسمبر کو طلب کر لیا ہے۔