لانگ مارچ سے قبل ایوان صدر میں رات گئے تک مشاورت
12 مارچ 2009لیکن حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ مبینہ سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کئی بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے پاکستان کے مختلف صوبائی دارالحکومتوں سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نون، جماعت اسلامی اور عمران خان کی تحریک انصاف جیسی جماعتیں حکومت پر اپنے کارکنوں کو ہراساں کرنے اور ان کے گھروں پر چھاپوں کے الزامات بھی لگا رہی ہیں۔
لانگ مارچ کے ذریعے پاکستان میں عدلیہ کی بحالی کے لئے وکلاء تحریک کے کارکن جمعرات کے دن سے اس لئے اسلام آباد کا سفر شروع کررہے ہیں کہ پروگرام کے مطابق سولہ مارچ تک پورے ملک سے مظاہرین اور ان کی حامی اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے کارکن وہاں پہنچ جائیں گے جس کے بعد وفاقی پارلیمان کی عمارت کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جس کی اجازت دینے سے وفاقی حکومت پہلے ہی واضح طور پر انکار کرچکی ہے۔
لانگ مارچ کے مجوزہ آغاز سے چند گھنٹے قبل بدھ کی رات ایران کے دورے سے واپس لوٹنے والے صدر آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پنجاب کو گورنر سلمان تاثیر کے ساتھ ایک ایسی ملاقات بھی کی جو نصف شب سے کافی دیر بعد تک بھی جاری رہی۔
بدھ کی رات ملکی سینیٹ کے نومنتخب ارکان کے اعزاز میں ایک عشایئے کے موقع پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کی موجودہ داخلی صورت حال کے حوالے سے اپنی تقریر میں جو مصالحت پسندانہ موقف اپنایا وہ اپنے لہجے کی حد تک پہلے سامنے نہیں آیا تھا۔
نومنتخب سینیٹرز کے اعزاز میں عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ پنجاب میں اگرچہ گورنر راج نافذ ہے لیکن وہ خود بھی وہاں گورنر راج کا خاتمہ چاہتے ہیں اور جہان تک معزول ججوں کے بحالی کے مطالبے کا سوال ہے تو اس بارے میں بھی ان کے ذہن میں ایک لائحہ عمل موجود ہے جس کے بارے میں صدر آصف زرداری کے ساتھ بات چیت اور آئینی ماہرین سے مشورے کئے جائیں گے۔ یوسف رضا گیلانی نے اپنی تقریر میں زور دے کر کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہوتا جو بات چیت سے حل نہ کیا جا سکے۔