لبنان میں کار بم دھماکہ ، نو ہلاک
5 نومبر 2015مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کار بم دھماکہ سبیل نامی قصبے میں ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکہ ایک کاروباری علاقے میں ہوا، جس سے کئی دکانیں زمین بوس ہو گئیں۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور ملبے کے نیچے سے کئی لوگوں کو نکالا جا چکا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سے ’سبیل‘ نامی قصبہ عرسال نامی شہر کے قریب واقع ہے اور اس سے قبل بھی شامی تنازعہ میں سرگرم مسلح گروپ اس شہر کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اس حملے کا ہدف ایک خود مختار مذہبی تنظیم تھی، جو شامی اسکالرز نے مل کر بنائی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اس سوسائٹی کے سربراہ شیخ منصور بھی شامل ہیں۔
لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ شامی صاحب فکر شخصیات کی یہ تنظیم لبنان کے ان فوجیوں کی رہائی کے لیے کوشش کر رہی تھی، جو اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں۔ گزشتہ برس عرسال پر حملے کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو ان لبنانی فوجیوں کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
سرحدی شہر عرسال پر گزشتہ برس ہونے والے حملے میں لبنانی فوج کو القاعدہ کی حامی النصرہ فرنٹ اور آئی ایس کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سنی شدت پسند یہ دونوں گروپ لبنان کی شام سے ملنے والی سرحد پر کافی سرگرم ہیں۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی لبنانی فوج نے آئی ایس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنا کر تین جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔
دوسری جانب آج جمعرات کے روز شامی صوبے حما کے اہم شہر اور اس سے متصل شاہراہ پر آئی ایس نے قبضہ کر لیا ہے۔ شامی افواج گزشتہ ایک ماہ سے اس علاقہ پر قبضہ کرنے کی کوششوں میں تھیں اور اس دوران انہیں روسی فضائی حملوں کا تعاون بھی حاصل تھا۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق آئی ایس گھمسان کی لڑائی کے بعد مورک نامی اس علاقے پر قابض ہونے میں کامیاب ہوئی ہے۔