1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: آئل ٹینکر پر امریکی فوجیوں کا قبضہ

عصمت جبیں17 مارچ 2014

امریکی بحریہ کے کمانڈوز نے ایک ایسے تیل بردار بحری جہاز کے عرشے پر پہنچ کر اس کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جو لیبیا میں باغیوں کے زیر قبضہ ایک بندرگاہ سے تیل لے کر جا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/1BR1F
تصویر: Reuters

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق یہ آئل ٹینکر اسی مہینے لیبیا کی ایک ایسی بندرگاہ سے تیل لے کر چپکے سے رخصت ہو گیا تھا، جس کا کنٹرول طرابلس میں مرکزی حکومت کے حریف مسلح باغیوں کے پاس ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس تیل بردار بحری جہاز پر امریکی نیوی کے SEALs کہلانے والے کمانڈوز نے قبضہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات کو کیا۔

رپورٹوں کے مطابق لیبیا میں حکومت کے مخالف باغی اپنے لیے خود مختاری اور تیل کی برآمدات سے ہونے والی آمدنی میں زیادہ بڑا حصہ مانگ رہے ہیں۔ یہ باغی اس 37 ہزار ٹن وزنی آئل ٹینکر پر خام تیل لادنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

یہ بحری جہاز لیبیا کی بحریہ کے قبضے میں نہیں آ سکا تھا۔ یوں طرابلس میں لیبیا کی کمزور مرکزی حکومت کے لیے یہ واقعہ شرمندگی کا باعث بنا تھا۔ اس واقعے کے بعد طرابلس کی پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حال ہی میں ملکی وزیر اعظم علی زیدان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

Libyen / Nordkoreanischer Tanker
باغی اس 37 ہزار ٹن وزنی آئل ٹینکر پر خام تیل لادنے میں کامیاب ہو گئے تھےتصویر: Reuters

امریکی محکمہ دفاع کے پریس سیکرٹری جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی نیوی کے کمانڈوز کے ’دا مارننگ گلوری‘ نامی اس آئل ٹینکر پر پہنچنے اور اسے اپنے قبضے میں لے لینے کے آپریشن کے دوران کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

جان کربی کے بقول اس آپریشن کی صدر باراک اوباما نے ذاتی طور پر منظوری دی تھی۔ پینٹاگون کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اس آپریشن کے لیے امریکا سے درخواست لیبیا اور قبرص کی حکومتوں نے کی تھی۔

اس بحری جہاز پر امریکی دستوں نے قبضہ قبرص کے جنوب مشرق میں بین الاقوامی سمندری علاقے میں کیا۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق اس ٹینکر پر جو تیل لدا ہوا ہے، وہ لیبیا کی حکومت کی نیشنل آئل کمپنی کی ملکیت ہے، ’’لیبیا کے باغیوں نے یہ ٹینکر اور اس پر لدا ہوا تیل غیر قانونی طور پر حاصل کیا تھا۔‘‘

قبرص کی وزارت خارجہ کے مطابق یہ آئل ٹینکر اب امریکی فوج کی حفاظت میں بحیرہ روم میں مغرب کی طرف جا رہا ہے۔ عالمی وقت کے مطابق پیر کی صبح دو بجے کے قریب جب امریکی کمانڈوز نے اس بحری جہاز پر آپریشن کیا اس وقت وہ قبرص کے جزیرے سے جنوب مغرب کی طرف تقریباً تیس کلومیٹر کے فاصلے پر کھلے سمندر میں کھڑا ہوا تھا۔

پینٹاگون کے مطابق یہ آئل ٹینکر جلد ہی امریکی سیلرز کی رہنمائی میں لیبیا کی ایک بندرگاہ کی طرف روانہ ہو جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس بحری جہاز پر کم از کم بھی لیبیا کا دو لاکھ چونتیس ہزار بیرل خام تیل لدا ہوا ہے۔ یہ آئل ٹینکر مصر میں قائم ایک کمپنی کے استعمال میں تھا اور اسے عارضی طور پر شمالی کوریا کا پرچم استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی نے لکھا ہے کہ پیونگ یانگ نے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ماضی میں اس ٹینکر کی شمالی کوریا میں رجسٹریشن منسوخ کر دی تھی۔ شمالی کوریا کی حکومت نے گزشتہ بدھ کے روز کہا تھا کہ اس کا اس ٹینکر سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس پر اس واقعے کی کوئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔