مقدونیہ میں ٹرین حادثہ: 14 صومالی اور افغان تارکین وطن ہلاک
24 اپریل 2015مقدونیہ کے حکام کے مطابق جمعرات کی شب بین الاقوامی وقت کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا جب ٹرین کے ڈرائیور نے ریل کی پٹری پر اور اس کے نزدیک بیٹھے ہوئے درجنوں افراد کو دیکھا تاہم وہ ٹرین پر کنٹرول نہ کر سکا اور اسے روکنے میں ناکام رہا۔
اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ایک مقامی پروسیکیوٹر نے کہا کہ " ڈرائیور نے ریل کی پٹری پر بیٹھے ہوئے افراد کو ہارن بجا کر متنبہ کرنے اور ٹرین روکنے کی کوشش کی تھی تاہم ٹرین اُس کے قابو سے باہر ہو گئی۔ جائے وقوعہ پر بیٹھے چند افراد خود کو بچاتے ہوئے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تاہم 14 افراد ہلاک ہو گئے جن کا تعلق افغانستان اور صومالیہ سے تھا" ۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ حادثہ مقدونیہ کے مرکزی کوہستانی شہر ولس کی ایک تنگ راستے والی ریلوے لائن پر پیش آیا۔ اس جگہ پر موجود تارکین وطن ریل کے رستے کو خالی نہیں کر سکتے تھے۔
ایک خاتون پولیس ترجمان انیتا اسٹوکوفسکا کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو ولس کے ایک قبرستان کے چیپل میں لے جایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران قریب ایک درجن تارکین وطن اسی مقام پر اور اسی قسم کے حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہوچُکے ہیں۔
افریقہ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے غربت اور جنگ زدہ ممالک کے مہاجرین شمالی یونان سے یورپی یونین کی سرحدوں کو پار کر کہ رومانیہ، ہنگری اور کروشیا میں داخل ہونے کے لیے اسی لائن کے ساتھ چلتے ہوئے سربیا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹکس کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق انسانوں کا کاروبار کرنے والے مقدونیہ کے اسمگلر سربیا کی سرحد پار کروانے کے عوض فی کس 120 سے 200 یورو تک کا معاوضہ لیتے ہیں۔ ایسے ہی اسمگلرز یونان اور اٹلی کی درمیانی سرحد کی فیری چوکیوں پر سخت سکیورٹی کے سبب یونان اور البانیا کی سرحدوں پر اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔
یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹکس کے بقول انسانوں کا کاروبار کرنے والے، مشرقی بلقان کی طرف سے شمالی یورپ میں مہاجرین کو داخل کرانے کے لیے زمینی راستہ طے کرانے پر ہوائی یا بحری رستے کے مقابلے میں آدھا معاوضہ لیتے ہیں۔ اس ایجنسی کے مطابق یہ اسمگلرز سمندری یا ہوائی راستے سے یورپ پہنچانے کا معاوضہ 3000 ہزار یورو جب کہ زمینی روٹ سے بلقان کے ذریعے یورپی سرحدی حدود میں داخلے کے عوض 1800 یورو معاوضہ لیتے ہیں۔
فرونٹکس نے کہا ہے کہ 2012 ء سے 2013 ء کے درمیان سربیا اور ہنگری کی درمیانی سرحد پار کر کہ یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے غیر یورپی یونین مہاجرین کے پکڑے جانے کے واقعات میں 338 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مقدونیہ میں تارکین وطن کی یہ افسوسناک اموت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب ابھی ایک روز قبل ہی ہنگامی اجلاس میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے بحیرہء روم کی نگرانی کے لیے فنڈنگ میں تین گنا اضافہ کرتے ہوئے اسے 120 ملین یورو کر دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔ برسلز میں جمعرات کی رات یورپی یونین کی اس سربراہی کانفرنس میں بحیرہٴ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن اور دورانِ سفر ایسے انسانوں کی ہلاکتوں کے مسلسل واقعات پر بحث ہوئی۔ اس کے علاوہ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروپوں کے خلاف فوجی کارروائی کے امکانات کا منصویہ بھی تیار کیا گیا۔