ملکی بینکوں پرعدم اعتماد ، افغان عوام میں تشویش
5 ستمبر 2010اس سلسلے میں آج اتوار کوافغان دارالحکومت کابل میں ملک کے سب سے بڑے بینک کے سامنے ایسے کھاتہ داروں کا بڑا ہجوم دیکھنے میں آیا ، جو وہاں سے اپنی جمع شدہ رقوم نکلوانا چاہتے تھے۔
اس موقع پر کابل میں کابل بینک نامی مالیاتی ادارے کے صدر دفتر کے سامنے سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا تھا۔ وہاں بہت سے سکیورٹی اہلکار اپنی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ موجود تھے تاکہ امن عامہ کی کسی بھی ناخوشگوار صورت حال پر قابو پا سکیں۔
کابل بینک کے باہر جمع بہت سے کھاتہ داروں نے یہ اعتراف کیا کہ وہ اس بینک سے اپنی رقوم اس لئے نکلوانا چاہتے تھے کہ انہیں اب اس بینک پر اعتماد نہیں رہا تھا۔ اس کے برعکس کئی دیگر اکاؤنٹ ہولڈرز نے یہ کہا کہ وہ معمول کے مطابق اس بینک سے اپنی رقوم نکلوانا چاہتے تھے تا کہ اگلے ہفتے رمضان المبارک کے اختتام پر منائے جانے والے مذہبی تہوار عیدالفطر کے لئے تیاری کر سکیں۔
افغانستان میں اب عام شہری نجی بینکوں میں جمع کردہ اپنی رقوم کے حوالے سے کس قدر تشویش کا شکار ہیں، اس کا ایک ثبوت ایسے شہریوں کی وہ سوچ بھی ہے جس کاان میں سے کئی کھاتہ دار اب کھل کر اظہاربھی کرنے لگے ہیں۔
کابل میں ایسے ہی ایک شہری، 26 سالہ وحید شیروزئی نے آج کابل بینک کے سامنے ایک قطار میں کھڑے کھڑے بتایا کہ اس کی رائے میں عام شہریوں کا سرمایہ اب نجی بینکوں میں محفوظ نہیں ہے۔
اس افغان شہری نے کہا: ’’میں یہ رقم اس لئے نکال رہا ہوں کہ مجھے ایک لمبے سفر کے لئے رقم کی ضرورت ہے۔ لیکن میری رائے یہ بھی ہے کہ اس بینک میں میرا سرمایہ محفوظ نہیں۔میرا خیال ہے کہ میری رقوم سرکاری بینکوں میں زیادہ محفوظ رہیں گی۔‘‘
افغانستان میں سرکاری دفتروں میں اور نجی کاروباری اداروں کی ہفتہ وار چھٹی جمعے کو ہوتی ہے۔ اس لئے وہاں وہ عوامی تشویش زیادہ نہیں ہو پائی گئی،جو گزشتہ ہفتے کے دوران امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی خبروں کے بعددیکھنے میں آئی تھی۔ اس اخبار نے لکھا تھا کہ کابل بینک افغانستان کے مرکزی بینک کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔
لیکن جمعہ کے بعد ہفتہ کا دن کسی حد تک معمول کے مطابق گذرا تو آج اتوار کے روز کابل بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرز نے دوبارہ اپنی رقوم وہاں سے نکلوانا یا دیگر بینکوں میں منتقل کرنا شروع کر دیں۔
افغانستان کے مرکزی بینک کے گورنرعبدالقادر فطرت پہلے ہی یہ وضاحت کر چکے ہیں کہ کابل بینک کو افغان مرکزی بینک نے اپنے کنٹرول میں نہیں لیا اور اس ادارے کے کھاتہ داروں کی رقوم اسی بینک میں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
عبدالقادر فطرت نے امریکی اخبارات واشنگٹن پوسٹ،نیویارک ٹائمز اور وال سٹریٹ جرنل کی ان رپورٹوں کی بھی تردید کی تھی کہ افغان مرکزی بینک نے کابل بینک کے دو اعلیٰ ترین عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
افغانستان میں لاکھوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین کو ان کی ماہانہ تنخواہیں کابل کے اسی بینک کے ذریعے ادا کی جاتی ہیں۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : کشور مصطفیٰ