1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ سے متعلق چھان بین: دو امریکی جریدوں کے لیے پولٹزر پرائز

16 اپریل 2019

دو مؤقر امریکی جریدوں کو صدر ٹرمپ سے متعلق گراں قدر صحافتی چھان بین کرنے پر پولٹزر انعامات کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ نیو یارک ٹائمز اور وال سٹریٹ جرنل کو یہ انعامات ان کی طرف سے خصوصی تحقیقات کے اعتراف میں دیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3GrLE
تصویر: picture-alliance/AP/B. Matthews

ان جریدوں میں سے ایک نے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندان کے مالی اثاثوں کے بارے میں بڑی اہم اور خصوصی تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی جبکہ دوسرے نے یہ پتہ چلایا تھا کہ سن دو ہزار سولہ کے امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے ٹرمپ کے حوالے سے دو خواتین کو اس لیے مالی ادائیگیاں کی گئی تھیں کہ ان کے بدلے میں ان خواتین کو کچھ بھی کہنے سے روک دیا جائے۔

قتل عام کے واقعات کی غیر معمولی رپورٹنگ

امریکی شہر نیو یارک میں پیر پندرہ اپریل کو منعقدہ ایک تقریب میں سال 2019ء کے لیے یہ پولٹزر انعامات کل 21 شعبوں میں دیے گئے۔ ان میں سے دو تو صدر ٹرمپ اور ان کے خاندان کے بارے میں تحقیقاتی صحافت پر دیے گئے جبکہ مجموعی طور پر تین پولٹزر پرائز ایسی رپورٹوں پر دیے گئے، جو امریکا میں پیش آنے والے قتل عام یا اندھا دھند فائرنگ کے مختلف واقعات کے بارے میں تھیں۔

ان میں سے ایک انعام فروری دو ہزار اٹھارہ میں پارک لینڈ میں سترہ افراد کے قتل کے واقعے سے متعلق رپورٹنگ پر امریکی اخبار ’ساؤتھ فلوریڈا سن سینٹینل‘ کو دیا گیا اور ایک دوسرا پولٹزر پرائز ’پِٹسبرگ پوسٹ گزٹ‘ کو اس کی اس رپورٹ پر دیا گیا، جو گزشتہ برس اکتوبر میں ایک یہودی عبادت گاہ پر اس حملے سے متعلق تھی، جس میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

صحافیوں کے قتل کے بعد بھی کام رکا نہیں

اسی طرح ایک تیسرا خصوصی پولٹزر پرائز امریکی اخبار کیپیٹل گزٹ کو دیا گیا، جس نے اس وقت بھی بڑی ہمت اور پیشہ ورانہ سوچ کے ساتھ رپورٹنگ کی تھی، جب ریاست میری لینڈ کے شہر ایناپولس میں اس کے اپنے ہی دفاتر پر ایک مسلح حملے میں پانچ صحافیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔

USA: Mitarbeiter des South Florida Sun Sentinel feiern Pulitzerpreis
امریکی اخبار ’ساؤتھ فلوریڈا سن سینٹینل‘ کے نیوز روم میں اس اخبار کو پولٹزر پرائز ملنے پر خوشی کا اظہارتصویر: Reuters/C. Jean

ماہرین کے مطابق اس ادارے کی طرف سے غیر معمولی ہمت کی بات یہ بھی تھی کہ اس ہلاکت خیز فائرنگ کے باوجود کیپیٹل گزٹ نامی اس امریکی اخبار کا اگلا شمارہ اگلے ہی روز چھپا تھا اور اس کی اشاعت میں کوئی وقفہ نہیں آیا تھا۔

میانمار میں قید صحافیوں کے لیے بھی پولٹزر انعامات

پولٹرز پرائز کی تقسیم کی امسالہ تقریب میں دو ایسے صحافیوں کو بھی یہ اعزاز دیا گیا، جن کا تعلق میانمار سے ہے اور جو دونوں ہی جنوبی مشرقی ایشیا کی اس ریاست میں جیل میں ہیں۔

یہ دونوں نوجوان رپورٹر خبر رساں ادارے روئٹرز کے لیے کام کرتے ہیں اور انہیں یہ انعامات ان کی میانمار میں روہنگیا مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے دس نوجوان مردوں کے قتل کے ایک واقعے کی متاثر کن صحافتی چھان بین کرنے پر دیا گیا۔

یمنی جنگ کی رپورٹنگ

اس تقریب میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بھی یمن میں جاری خانہ جنگی کی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرنے پر پولٹزر پرائز دیا گیا۔ جن دیگر شخصیات کو امسالہ پولٹزر پرائز دیا گیا، ان میں امریکی خاتون گلوکارہ اریتھا فرینکلن بھی شامل ہیں، جنہیں یہ اعزاز بعد از مرگ دینے کا فیصلہ کیا گیا، اور کینیڈا کی خاتون موسیقار ایلن ریڈ بھی، جنہوں نے جنسی اور جذباتی استحصال کے موضوع پر ایک غیر معمولی اوپرا ’پرِزم‘ لکھا تھا۔

پولٹزر پرائز کی تاریخ

سالانہ بنیادوں پر پولٹزر پرائز دیے جانے کا سلسلہ 1917ء میں شروع ہوا تھا اور اس کی بنیاد ہنگری میں پیدا ہونے والے امریکی صحافی جوزف پولٹزر نے رکھی تھی۔ یہ انعام اب مجموعی طور پر 20 سے زائد شعبوں میں دیا جاتا ہے لیکن آج بھی ان انعامات کا محور وہ صحافی اور میڈیا ادارے ہی ہوتے ہیں، جو اپنے شعبے میں بے مثال پیشہ ورانہ خدمات انجام دیتے ہیں۔

م م / ع ا / روئٹرز، اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں